آڑھتی کمیشن ایجنٹ اور تاجر سے ہوتے ہوئے اشیائے خوردونوش گا ہک تک پہنچتے پہنچتے کئی گنا مہنگی ہو جاتی ہیں۔
ہر دکاندار اور ریڑھی بان کے الگ نرخ تاجر بے بس شہریوں کو لوٹنے میں مصروف خود ساختہ مہنگائی سے لوگ عاجز۔
درجنوں اسٹنٹ کمشنر ز، محکمہ خوراک کے اہلکار بڑی گاڑیوں اور مراعات کے باعث سہل پسندبن گئے۔
ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)ایبٹ آبادمیں نرخوں پر چیک اینڈ بیلنس ختم ہو گیا۔منافع خور بے لگام ہو گئے۔ اشیاء کی قیمتیں بلندترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ایبٹ آبادمیں درجنوں اسسٹنٹ کمشنرز کی موجودگی کے باوجود حکومت کی جانب سے جاری کئے جانیوالے نرخنامے کی حیثیت ایک کاغذ جیسی رہ گئی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر ز دفاتر تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنرز، محکمہ خوراک کی عدم دلچسپی، انتظامیہ کی غفلت اور کمشنری نظام کی نا کامی کے باعث ایبٹ آباد میں بھی مہنگائی کا راج مستقل بنیادوں پر قائم ہو گیا ہے۔ شہری انتظامیہ عملی بنیادوں پر نوٹس لینے کے بجائے صرف اجلاسوں کی حد تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہر چیز بڑھتی قیمتوں کے بعد اب دال، گوشت، اور سبزیوں کا دام بھی آسمان سے باتیں کرنے لگا ہے۔ایبٹ آباد میں آٹا، گھی، چینی، سبزی، دالوں کی قیمتوں میں روزانہ کے حساب اضافہ ہورہا ہے۔ نابنائیوں نے دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔جبکہ پورے پاکستان میں اوگرا کے نوٹیفکیشن کے بغیر صرف ایبٹ آباد میں سی این جی 235روپے کلو فروخت کی جا رہی ہے اور ڈپٹی کمشنر عوامی احتجاج کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہو رہے اور کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔
