اے سی آفس کرپشن کیس: اے سی ایبٹ آباد کوچیف سیکرٹری کا پی اے تعینات کردیاگیا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)واہ رے تبدیلی ایبٹ آباد اسسٹنٹ کمشنر آفس کرپشن کیس محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے کرپشن میں ملوث ہونے پر اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف چیف سیکرٹری کو ایف آئی آر کے لیے لیٹر کے بعد اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد مشتبہ روانہ کو چیف سیکرٹری کا پی اے تعینات کر دیا گیا،اس ضمن میں زرائع نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل اسسٹنٹ کمشنر آفس ایبٹ آباد میں غریب شہریوں کے لیے آنے والے ریلیف فنڈ میں وقاص نامی کمپیوٹر آپریٹر جو کہ اس وقت ریلیف فنڈ انچارج کے طور پر کام کر رہا تھا نے دیگر عملے کے ساتھ مل کر اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد مجتبیٰ بھروانہ کے دستخط سے 75 لاکھ روپے کی رقم میں خرد برد کیا گیا بینک میں چیک پر کی جانے والے دستخط میں تضاد ہونے پر بینک منیجر کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد کو آگاہ کیا گیا تو اسسٹنٹ کمشنر نے چیک پر اپنے دستخط کو جعلی قرار دے دیا۔

اسی دوران اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد نے سارے معاملے کی چھان بین کے بعد محکمانہ انکوائری شروع کرتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن کو بھی اس کی شفاف انکوائری کرنے کی ہدایات جاری کر دیں اسی دوران کرپشن کیس کا مرکزی ملزم وقاص ملک سے انگلینڈ فرار ہو گیا جبکہ سارے کیس کی محکمانہ انکوائری میں سارا وقاص کو مرکزی ملزم بناتے ہوئے تمام کلاسفوروں کو کلیئر کرکے تمام کلاس فور وکی نوکری بحال کرتے ہوئے ان کی ٹرانسفر محکمہ ایگریکلچر میں کردیں اسی دوران محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے کرپشن کیس میں ملوث ایک سینئر آفیسر اور کلاسفوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا اسی دوران فہد شاہ نامی افسر نے اپنے اکاؤنٹ میں موجود دو لاکھ روپے ریکوری قومی خزانے میں جمع کروا دی جبکہ کیس میں نامزد تمام ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری کروا لی تھی۔

دو ہفتے قبل ضمانت کینسل ہونے پر محکمہ اینٹی کرپشن نے تمام کلاس فوروں کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش شروع کر دی جنہیں دو روزہ ریمانڈ کے بعد عدالت نے جیل بھیج دیا محکمہ اینٹی کرپشن کے انچارج انسپکٹر سعید یدون کے مطابق اسی دوران اسسٹنٹ کمشنر مجتبیٰ بھروانہ سے تفتیش کے لیے متعدد بار سوالات بھیجے گئے مگر موصوف نے کسی قسم کا جواب دینے سے گریز کیا جس پر گزشتہ دنوں انسپکٹر سعید یدون نے اسسٹنٹ کمشنر مجتبیٰ بھروانہ کے خلاف چیف سیکٹری کو ایف آئی آر درج کرنے کے لئے اور خط لکھا گیا مگر موصوف کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے حکم کے بجائے اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد کو چیف سیکرٹری پی اے تعینات کر دیا گیا اس حوالے سے عوامی حلقوں کا کہنا تھا کہ کیا یہی تبدیلی ہے کہ کوئی بھی بیوروکریٹ جو مرضی کرتا پھر اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ریلیف فنڈ میں ہونے والی کرپشن کا فنڈ کس سے ریکور کیا جائے گا کس کو ذمہ دار بنایا جائے گا عوام کا سوال؟

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!