ہم آئین اور قانون کی رہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے،: آرمی چیف کا پاکستان ملٹری اکیڈمی میں انتہائی اہم خطاب۔

ایبٹ آباد/کاکول(وائس آف ہزارہ)بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہم آئین اور قانون کی رہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے،تمام کامیابیوں اور چیلنجز کے باوجود جب بھی وطن اور قوم کو ہماری ضرورت پڑی، ہم نے بہترین نتائج کے لئے اپنا آپ پیش کر دیا، پاکستان آرمی نے نہ صرف دہشت گردی کو شِکست دی بلکہ فروری2019میں اپنے سے5گنا بڑے دُشمن کو ہزیمت سے دوچار کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا کووڈ کے خلاف حکمت عملی، لوکٹس کے خلاف ریسپانس ہو یا سیلابی صورتحال، ہم نے بحیثیت قوم اپنی قابلیت اور اہلیت کو کارکردگی سے ثابت کیا ہے، پاک فوج کو ان تمام قومی کوششوں میں شامل ہونے پر فخر ہے کیونکہ اس قوم نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، بالخصوص جب ہم پاکستان کے دُشمنوں کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے، ہم نے امن کیلئے بھاری قیمت ادا کی ہے اور امن قائم رکھنے کیلئے لہو سے اسکی حفاظت یقینی بنائیں گے، امن سنگِ میل تو ہے منزل نہیں، ہائبرڈ وارکا مقصد پاکستان میں اِس اُمید کی فضا کو ٹھیس پہنچانا ہے اور اِس مفروضے کو تقویت دینا ہے کہ یہاں کچھ بھی اچھا نہیں ہو سکتا۔وہ ہفتہ کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں آپ کو زندگی کے اس یاد گار دِن پر مبارکباد پیش کرتا ہوں بلخصوص پاس آؤٹ ہو نے والے دوست ممالک کے کیڈٹس کو بھی مُبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے محنت سے اپنی ٹریننگ کو مکمل کیا۔ آج کا دِن آپ ایک ایسی فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں جو پُوری دُنیا میں اپنی پیشہ وارانہ اور حربی صلاحیتوں کے لئے جانی اور پِہچانی جاتی ہے۔ آپ نے اپنے آپ کو ایک عظیم،مقدس اور انتہائی چیلنجنگ پروفیشن کے اہل ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی ہماری قابلِ فخر قوم کی خوبصورت اور حقیقی عکاس ہے۔آپ چاہے آفیسر ہوں یاجوان، والنٹیر انڈکشن سے لے کر، تمام اکائیوں کی تناسب سے نمائندگی تک،آپ میں مدرسہ طالب علم سے کر پبلک سکول تک،ایک عام آدمی کے بیٹے سے لے کر متوسط وامیر کے بیٹے تک اور سب سے بڑھ کر شہیدوں کے وارث دراصل پاکستان کی خوبصورت نمائندگی کر رہے ہیں۔ آج جب آپ پاس آؤٹ ہو رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ اِ س عظیم قوم اور پاکستان آرمی کی تمام سابقہ اور آنے والینشیب و فراز کی ذمہ داری آپ پر ہے۔ اِن میں بہت سے اُتار چڑھاؤ کے واقعات آپ کی پیدائش سے بھی پہل کے ہونگے، اپنی ذمہ داریاں مکمل کرچکنے کے بعد بھی، آپ کو پاکستان کی سلامتی، سیکورٹی اور خوشحالی کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ یہ آپ کے کندہوں پر پاکستان کی عظیم قوم کا آپ سے محبت اور ذمہ داری کا ایک منفرد انداز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستا ن میں کوئی بھی کسی اور کے کئے کیلئے جوابدہ نہیں، میں اسے اعزاز سمجھتا ہو ں کہ ہم قوم کے سامنے ایک قابلِ اعتماد اور جوابدہ ادارہ کے طور پر حاضر رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے لیکن پاکستانیوں کے دِل بہت بڑے ہیں۔پاکستانی قوم ہر مشکل اور ہر چیلنج میں آپ کو اپنے شانہ بشانہ ملے گی اور آپ پر فخر بھی کرے گی اور عزت بھی دے گی۔آپ پر فرض ہے کہ مکمل وَفاداری اور بے مثال لگن سے اُن کے اعتماد پر ہمیشہ پُورا اُتریں۔پاکستانی قوم کا افواج پر اعتماد اور مضبوط رشتہ دراصل اُن بے شمار قربانیوں کا ثمر ہے جو ہمارے غازیوں اور شہیدوں نے اپنے لہو سے رقم کی ہیں۔آپ پر لازم ہے کہ اس رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بناتے جائیں۔ نظم و ضبط، فرائض کی بجاآوری اور غیر جانب داری آپ کا ہدف ہونا چاہیے۔آپ کو اپنی جوانی کا ایک بڑا حصّہ سخت مشکلات اور بہتر ملکی مستقبل کی آبیاری میں مختص کرنا پڑے گا۔ اسے مشکل کی بجائے چیلنج کے طور پر قبول کریں۔ انہوں نے کہا کہ سپاہ گری مشکل راستہ ہے۔جس پر چلنا آسان نہیں۔اِس راستے میں اپنے آپ کو وقف کرنا پڑتا ہے اور آپ کو ڈلیور کرنا پڑتا ہے۔معاشی طور پر خود مختار اور نظریاتی مستحکم پاکستان جو قائد کا ویژن ہے اُس کی بُنیاد کو ہمیشہ مضبوط کرنا ہے۔ بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دُنیا کے بہت سے ممالک کی طرح پاکستان کو جنگ، دہشت گردی اور معاشی شکنجے کا سامنا کرنا پڑا۔دُنیا کے بہت سے ممالک اِن مشکلات کا سامنا نہ کر سکے اور بکھر گئے۔ پاکستان نے ان تمام سازشوں اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اب وقت ہے کہ متحد ہو کر اور اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر پاکستان کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ اِسی ہدف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قائد کے ویژن کے مطابق پاکستان نے علاقائی اور عالمی امن کیلئے بھرپور کوششیں کی۔یہ ایک مشکل سفر تھا لیکن اطمینا ن یہ ہے کہ آج ہمارے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں اور مِل کر پاکستان کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔وہ دُشمن جو ہماری تباہی کا منصوبہ بنائے بیٹھے تھے، مایوسی سے ہماری کامیابیوں کو دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے دُشمن اپنے عزائم میں ناکام ہو نے کے بعد دل شکستہ ہیں اور مایوسی میں پاکستان کو24/7ہائبرڈ وار کا سا منا ہے۔

اس ہائبرڈ وار کا ہدف عوام ہیں اور میدانِ جنگ انسانی ذہن ہیں۔ہر سطح پر قومی قیادت ہائبرڈ وار کا ہدف ہے۔آپ کو بحیثیت ینگ لیڈرز پہلے دِن سے اِس چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ کو نہ صرف مایوسی کے اس ماحول سے اُمید کی کِرن بننا ہے بلکہ اپنے جوانوں کو بھی اِس پروپیگنڈے سے محفوظ رکھنا ہو گا۔ اُصولوں اور روایات پر عمل پیرا ہو کر ہی آپ اِس ہائبرڈ وار کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ذات پات، مذہب اور لسانیت سے برتر ہم سب پاکستان کے سپاہی ہیں۔ اتحاد ہماری قوت اور انشااللہ ہم سب متحد ہیں۔میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سب کچھ اچھا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قوم نے ہمیشہ چیلنجز کو کامیابیوں میں تبدیل کیا ہے اور انشا اللہ اب بھی کریں گے۔لیکن ہائبرڈ وار کو مثبت تنقید سے نہ ملائیں۔ایسی تنقید جس کا بہت شور اور چرچا لگے۔شائد اعتماد، محبت اور حب الوطنی کا نتیجہ ہو، لہذا ایسی تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔جہا ں تعمیری اصلاح کی ضرورت ہو، اُس کا ضرور جائزہ لیں۔یہ تنقید دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں حالات کا ادراک ہے اور ہم درست سِمت جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام، دستور، دستوری روایات اور سب سے بڑھ کر وطن سے عہد ِ وفا ہماری اصل مضبوطی اور طاقت ہے۔آئین ِپاکستان اور قومی مفادات تمام معاملات میں ہمارے راہنما ہیں۔ آج پاکستان دفاعی حوالے سے ایک مضبوط پاکستان ہے۔ہمیں جس کام کیلئے بھی فرائض سونپے گئے۔ ہم آئین اور قانون کی رہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے۔ بحیثیت قوم ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم اپنے ذاتی اور آرگنائزیشن معاملات سے بالاتر ہو کر ناقابلِ یقین کام کر سکتے ہیں۔ میری دُعا ہے کہ پاکستان ایک خوشحال، مستحکم اور متعین مقام پر پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا پاکستان جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ اقلیتیں بھی اپنے حقیقی تصور ریاست کو دیکھ سکیں۔آپ کو انتہائی مشکل ترین حالت میں ذمہ داریاں ادا کرنے کا فرض سونپا گیا ہے۔ آپ کو یہ فرض ہر صورت نبھانا ہے اور اِن چیلنجز کے خلاف نبرد آزما ہو نا ہے۔ ہم منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ تاہم ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہتنقید دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں حالات کا ادراک ہے اور ہم درست سِمت جا رہے ہیں۔عوام، دستور، دستوری روایات اور سب سے بڑھ کر وطن سے عہد ِ وفا ہماری اصل مضبوطی اور طاقت ہے۔آئین ِپاکستان اور قومی مفادات تمام معاملات میں ہمارے راہنما ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم اپنے ذاتی اور آرگنائزیشن معاملات سے بالاتر ہو کر ناقابلِ یقین کام کر سکتے ہیں۔ میری دُعا ہے کہ پاکستان ایک خوشحال، مستحکم اور متعین مقام پر پہنچے۔ ایک ایسا پاکستان جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ اقلیتیں بھی اپنے حقیقی تصور ریاست کو دیکھ سکیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!