توہین رسالت ؐکیس: چشم دید گواہوں کے بیانات سینئر سول جج کی عدالت میں قلمبند۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) سینئرسول جج جوڈیشل مجسٹریٹ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شان میں گستاخی اور نازیبا الفاظ استعمال کرنے والے ملزم ظہیر کے خلاف چشم دید گواہوں تفتیشی افسر کی درخواست قلمبندی بیان منظور کرلی اور گواہان کے بیانات ریکارڈ کرلیے۔پولیس زرائع کے مطابق تقریبا پندرہ یوم قبل محمد نصیر ولد یوسف سکنی ترہٹی نے رپورٹ درج کرواتے ہوئے کہا کہ ملزم محمد ظہیر ولد محمد افسر قوم اعوان سکنہ کوٹلی مجہوٹ نے بوقت مغرب کوٹلی کے مقام سے گزر رہا تھا کہ میں نے گالم گلوج کی آوازیں سنی جب میں تھوڑا آگے آیا تومیں نے دیکھا کہ ملزم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی پاک کا نام لیکر اپنے مکان کی چھت پر کھڑے ہوکر سرے عام خضور کی شان میں نازیبا گالم گلوچ کرکے گستاخی کر رہا تھا۔

پھر وہاں سے مختلف لوگوں کو کالیں کیں۔ اسی طرح علاقے کے مختلف لوگ موقع پر آگئے جن میں عبدالجبار ولد گل زمان محمد یوسف ولد جہانداد محبوب ولد گل زمان شکیل ولد بشیر محمد اصغر سکنان مجہوٹ آئے اور مذکورہ کو نبی پاک کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے سنا جس سے علاقہ میں اس بات پر علاقے میں شدید غم وغصہ اور اشتعال پایا جاتا ہے تھانہ بکوٹ پولیس نے علت 47 زیر دفعہ 295C/298C 05.03.2021 کو مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتارکر لیا تھا گزشتہ روز کیس میں چشم دید گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے تفتیشی افسر نے علاقہ جوڈیشل مجسٹریٹ کو درخواست دی۔

جس پر عدالت نے گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور کرلی چشم دید گواہان محمد یوسف ولد جہانداد محبوب ولد گل زمان علی اصغر ولد نور زمان عبدالجبار ولد گل زمان گواہان نے بتایا کہ پندرہ یوم قبل ملزم ہمیں بزریعہ کال کر کے بتایا کہ ملزم جو کہ ہمارے گھر سے کچھ فاصلہ پر رہائش پذیر ہے جو کہ اپنے مکان کی چھت پر باآواز بلند نبی پاک کی شان میں اور حضرت علی کے والدین کی شان میں بدترین گستاخی اور نازیبا الفاظ استعمال کیے جو ہم نے اپنے کانوں سے سنے ہمارا یہی بیان ہے عدالت نے گواہان کے بیانات ریکارڈ کرلیے تفتیشی افسر نے گواھان کے بیانات کو پولیس ریکارڈ کا حصہ بنایا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!