کوروناوائرس تعلیمی ادارے کاروبار بند: پارک اور سرکس کھلے۔ کیایہ کھلاتضاد نہیں؟

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)ضلع انتظامیہ کا دورہ معیار کرونا وائرس کے پیش نظر ایبٹ آباد شہر بھر میں کاروبار زندگی سمیت تمام تعلیمی پرائیویٹ پر سرکاری ادارے بند مگر افسوس شہر بھر کے سیاحتی مقامات سمیت ہرنو پارک اور سرکس تاحال بند نہ ہو سکا سینکڑوں کی تعداد میں سیاح اور مقامی افراد کھلے عام کرونا وائرس کو دعوت دینے لگے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ذرائع کے مطابق ملک بھر سمیت ایبٹ آباد میں کرونا وائرس کی تیسری لہر نے تباہی مچا رکھی ہے آئے روز آباد شہر میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ اور شرح اموات میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جس کے پیش نظر صوبائی حکومت نے صوبہ بھر کی طرح ایبٹ آباد میں بھی کرونا وائرس کی نئی ایس او پیز جاری کرتے ہوئے جمعہ ہفتہ مکمل لاک ڈاؤن سمیت دیگر دنوں میں کاروبار رات 8 بجے بند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے اس کے ساتھ ساتھ ہفتہ اور اتوار کو پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اس کے ساتھ ساتھ تمام ان ڈور اور آوٹ ڈور تقریبات پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

ایبٹ آباد شہر کی ضلعی انتظامیہ ایبٹ آباد شہر کے اندر تو شہر کی تاجر برادری پر دباؤ ڈال کر جرمانے عائد کر رہی ہے مگر افسوس انتظامی افسران شہر بھر میں سیاحتی مقامات اور ہرنو سرکس پارکس میں دیگر پارکس جانے کی زحمت نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ ایبٹ آباد کے سیاحتی مقامات سمیت تینوں سرکس اور پارکس میں سینکڑوں کی تعداد میں مقامی افراد اور سیاحوں موجود دیکھائی دیتے ہیں جو کھلے عام کرونا وائرس کو اپنی طرف دعوت دے رہے ہیں اس حوالے سے تاجر برادری کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کا یہ دورہ معیار آخر کب تک چلے گا ایبٹ آباد میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے تحت ضلعی انتظامیہ کام کر رہی ہے ضلعی انتظامیہ کے افسران کرونا وائرس کی آڑ میں اپنی یاری دوستیاں نبھانے میں مصروف عمل ہیں ہم اس قسم کے دور معیار کو نہیں مانتے اگر کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت اور ضلعی انتظامیہ برابری کی بنیاد پر چلنا ہے تو ہم حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے ہماری ضلعی انتظامیہ اور ڈی سی ایبٹ آباد سے مطالبہ ہے کہ ہرنو سمیت شہر بھر کے سیاحتی مقامات اور پارکس کو بند کیا جائے تاکہ کرونا وائرس یہ تیسری لہر پر حقیقی طور پر قابو پایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!