ایبٹ آباد میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال۔

ایبٹ آبادمیں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی۔ماہرین نے اگلے دو ہفتے اہم قرار دے دیئے۔ اس ضمن میں ذرائع نے وائس آف ہزارہ کو بتایاکہ ایبٹ آباد میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دس ہوگئی ہے۔ جبکہ ڈی ایچ کیو اور ایوب ٹیچنگ ہسپتالوں سے ساٹھ سے زائد مشتبہ افراد کے نمونے لیبارٹریوں کو تجزیئے کیلئے ارسال کئے گئے ہیں۔ جبکہ علماء کرام کی جانب سے مساجد میں بھی مناسب فاصلہ رکھ کر باجماعت نماز کرنے کا حکم جاری کیاگیاہے۔کورونا وائرس سے متاثرہ ایک شخص کے گھر میں کام کرنیوالی ملازمہ جوکہ شیخ البانڈی کی رہائشی بتائی جاتی ہے، میں بھی کورنا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں تو اہل محلہ نے محکمہ صحت اور پولیس کو اطلاع دی۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز جب محکمہ صحت کی ٹیم مطلوبہ ملازمہ کے گھر پہنچی تو وہ پولیس اور محکمہ صحت کی ٹیم کو دیکھ کر غائب ہوگئی۔ جس کی تلاش جاری ہے۔

جبکہ دوسری جانب حساس اداروں کی نشاندہی پر کرغستان سے آنیوالی تبلیغی جماعت جن جن افراد سے ملی اور جہاں جہاں قیام کیا۔ اس تبلیغی جماعت سے ملنے والے تمام افراد کے نمونے بھی تجزیئے کیلئے لیبارٹری ارسال کردیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کرغستان سے آنیوالی دس رکنی تبلیغی جماعت کے تین کارکنوں میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد انہیں الپائن ہوٹل کے قرنطینہ سنٹرمیں رکھا گیاہے۔ ذرائع کے مطابق مانسہرہ میں نو افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ معروف عالم دین سابق امیدوار قومی اسمبلی سیّد غلام نبی شاہ کے بیٹے مولانا شاہ عبدالعزیز بھی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔ جبکہ گزشتہ روز مانسہرہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک شخص ہسپتال میں جاں بحق ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایبٹ آباد میں نواں شہر کی ایک مسجد میں انتظامیہ نے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو پابند کردیا ہے۔ جن کے ٹیسٹ تجزیئے کیلئے لیبارٹری ارسال کئے گئے ہیں۔ مسجد میں پابند افراد کا کہناہے کہ ہمارے لئے کھانے پینے کا بہت مسئلہ ہے۔کسی بھی قسم کا کوئی خیال نہیں رکھا جا رہا ہے اور پابند افراد نے مقامی پولیس سے بھی رابطہ کیا ہے مگر اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی جبکہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کوئی بھی واضح اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور نہ ہی کوئی عملی مظاہرہ کیا ہے جن کی صحت کے حوالہ سے کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور نہ ہی کوئی میڈیکل کی کوئی ضرورت پوری کرنے کے لئے کوئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور وہ بھوک سے بھی زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے اور اس حوالہ سے بہت جلد ان کی طرف توجہ دی جائے اور اس حوالہ سے انسانیت سے پیار کرنے کا عملی مظاہرہ کیا جائے تو اس سے بہتر کوئی بات نہیں۔

ایبٹ آباد میں کنٹونمنٹ بورڈ کے زیر انتظام بہت بڑا علاقہ ہے۔ تاہم کینٹ بورڈ کے انتظامی افسران کی نااہلی کی وجہ سے اس بہت بڑے علاقے میں کسی بھی قسم کے حفاظتی سپرے نہیں کئے جارہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب کینٹ بورڈ کے مقابلے میں ٹی ایم اے اور واسا کے اہلکار تمام اپنے زیر انتظام تمام علاقوں میں حفاظتی سپرے کررہے ہیں۔ مساجد میں بھی سپرے کیاجارہاہے۔ ایبٹ آباد کنٹونمنٹ کی حدود میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال سمیت کئی اہم ادارے ہیں۔ الپائن ہوٹل میں قرنطینہ سنٹربھی کینٹ بورڈ کے زیر انتظام ہے۔ تاہم اس قرنطینہ سنٹر میں بھی واسا کے اہلکار روزانہ کی بنیاد پر حفاظتی سپرے کررہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایبٹ آباد کینٹ بورڈ میں تگڑی سفارشوں پر تعینات افسران کو فوری طور پر تبدیل کیاجائے، اور مقامی ایگزیکٹو آفیسر فوری طور پر تعینات کیاجائے۔ تاکہ ایبٹ آباد کینٹ میں کورونا وائرس کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جاسکیں۔

جبکہ دوسری جانب جب سے کورونا وائرس کیلئے ایبٹ آباد میں لاک ڈاؤن کیاگیاہے۔ کمشنر ہزارہ، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرسمیت تمام محکموں کے ذمہ داروں نے اپنے دفاترمیں بیٹھنا چھوڑ دیاہے۔ ان سرکاری افسران نے یہ طریقہ اختیار کیاہے کہ تمام افسران دن بارہ بجے اپنے گھروں سے سیدھا کمشنر ہزارہ کے دفتر میں میٹنگ کا بہانہ کرکے پہنچ جاتے ہیں اور شام سات آٹھ بجے تک وہیں بیٹھے رہتے ہیں۔ان افسران نے اپنے ڈرائیوروں کو بھی چھٹی دے دی ہے۔ گاڑی بھی خود ڈرائیور کرکے آتے جاتے ہیں۔ نہ کسی سے ملتے ہیں۔نہ کسی کی کال اٹھاتے ہیں۔ ایبٹ آباد کے بازاروں میں خریداروں کا رش آپ اس تصویر میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ جوکہ انتظامی افسران کی نااہلی کا منہ بولتاثبوت ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!