سرکاری سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کا فیصلہ۔

اطلاق غیرتسلی بخش کارکردگی کے حامل سرکاری سکولوں پر ہو گا۔ سکولوں کی نشاندہی کیلئے افسروں کو ٹاسک حوالے۔
نجی شعبے کو تیار انفراسٹرکچر فراہم کیا جائیگا محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم طالبعلم پر اٹھنے والے اخراجات نجی شعبے کو ادا کریگا۔
سرکاری اساتذہ دیگر سکولوں میں تبدیل ہونگے نجی شعبہ خود اساتذہ بھرتی کریگا، مشیر ابتدائی و ثانوی تعلیم کی تصدیق۔
پشاور (وائس آف ہزارہ) خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت نے غیر تسلی بخش کار کردگی کے حامل سرکاری سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کیلئے ہوم ورک کا آغاز کر دیا ہے ایسے سکولوں کی نشاندہی کیلئے افسروں کو ٹاسک حوالے کیا جائیگا، نجی شعبے کو بلڈنگ، فرنیچر وغیرہ فراہم کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں، بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی تاہم فی طالب علم پر اٹھنے والے اخراجات نجی شعبے کو دینا بھی ابتدائی ہوم ورک میں شامل ہے ان سکولوں کے سرکاری اساتذہ کو دیگر سرکاری سکولوں میں ٹرانسفر کیا جائیگا جبکہ نجی شعبہ اساتذہ بھی خود بھرتی کریگا اور ان کی تنخواہوں کا بھی ذمہ دار ہوگا، ذرائع کے مطابق سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم بعض انتظامی افسران اور اساتذہ کی کار کردگی سے غیر مطمئن ہیں۔

اس حوالے سے مشیر ابتدائی و ثانوی تعلیم رحمت سلام خٹک نے وائس آف ہزارہ کے رابطے پر بتایا کہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے غیر تسلی بخش کار کردگی کے حامل سرکاری سکول زیادہ تر پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں واقع ہیں، جن کی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے، ان سکولوں کے سرکاری سکولوں کو دیگر سکولوں میں تبدیل کرنے، نجی شعبے کو صرف بلڈنگ اور انفراسٹرکچر دینے کی تجاویز ہیں انہوں نے کہا کہ ان سکولوں میں طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی تاہم نجی شعبے کو فی طالب علم پر اٹھنے والے اخراجات ادا کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے نجی شعبہ پرائیویٹ سطح پر اساتذہ کی تقرری کریگا سکولوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ذمہ داری بھی پرائیویٹ شعبے پر ہوگی انہوں نے کہا کہ منصوبے کا مقصد ایسے سکولوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے جہاں پرتعلیمی صورتحال تسلی بخش ہیں ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!