ایبٹ آباد:ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ہزارہ ریجن قاضی جمیل الرحمن نے کہا ہے کہ سیاحت سے حکومتی پابندی ختم ہونے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں سے سیاح ہزارہ ریجن کی جانب رخ کر رہے ہیں۔یہ چیز دیکھنے میں آئی ہے کہ چند ایک سیاح جو کہ ندیوں، نالوں، آبشاروں اور جھیلوں کے کناروں پر کھڑے ہو کر سیلفیاں لے رہے ہوتے ہیں اور اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر مشکلات میں پڑھ جاتے ہیں پانی میں ڈوبنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے بعض لوگ تو تیراکی جانتے ہیں لیکن ہزارہ کے ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ تیز ہوتا ہے یہاں پر تیراکی بھی مشکل ہے ہزارہ بھر میں اس سے قبل بھی سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
ڈی آئی جی ہزارہ نے کہا ہے کہ ان دنوں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور ندی نالوں میں خوب تغیانی ہے اور ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ اور پانی کی سطح بھی معمول سے زیادہ ہے اس لئے سیاحوں کی اس غیر زمہ دارانہ حرکات سے کوئی بھی ناخوشگوار واقع رونما ہو سکتا ہے۔ ڈی آئی جی ہزارہ نے ہزارہ کے تمام ڈی پی اوز کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ایسے سیاحوں کو تلقین کی جائے کہ وہ ایسی حرکا ت سے باز رہیں جو کہ بعد میں سیاحوں اوران کے اہلخانہ کے لئے دکھ کا باعث ہو،ڈی پی او ز خطرناک مقامات پر واضع مقاما ت کی نشاندہی کروائیں اور ایسے مقامات پر سیاحوں کی رہنمائی کے لئے بینرز بھی آویزاں کریں اور ٹورسٹ پولیس کو ہدایت دیں کہ وہ سیاحوں کو خطرناک مقامات سے دور رکھیں۔
ڈی آئی جی ہزارہ نے سیاحوں کوپیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم سیاحوں کو ہزارہ میں خوش آمدید کہتے ہیں اور ہزارہ پولیس نے ضرورت کے تحت ہزارہ بھر کے تمام بڑے سیاحتی مقامات پر ٹورسٹ کی سہولت کیلئے پولیس بھی تعینات کر رکھی ہے تاکہ سیاحوں کی جان و مال کا تحفظ میں بھی کوئی کثر نہ چھوڑی جائے اور سیاحوں کو ہزارہ کے متعلق رہنمائی بھی دی جائے۔اس لئے سیاحوں کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور ایسے خطرناک مقاما ت پر جانے سے گریز کریں جہاں پر ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو۔