ایم ٹی آئی اور بی اوجیز کی تحلیل روک دی گئی۔

PHC

عدالت عالیہ پشاور کے 2 رکنی بینچ نے تحلیل کیخلاف حکم امتناعی جاری کر دیا۔
پشاور(وائس آف ہزارہ) پشاور ہائی کورٹ نے نگراں صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کی تحلیل روک دی اور اس حوالے سے صوبائی حکومت سے مفصل جواب طلب کر لیا کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سیدار شد علی پر مشتمل دورکنی بنچ نے کی اس موقع پر درخواست گزاروں کی جانب سے شمائل احمد بٹ اور علی گو ہر درانی جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزاروں کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار مختلف ٹچنگ ہسپتالوں کے کے بی او جی ممبرز ہیں جنہیں ایم ٹی آئی ریفارمز ایکٹ 2015 کے تحت تعینات کیا گیا تا ہم نگران صوبائی حکومت کے احکامات پر سیکرٹری ہیلتھ نے بی اوجی کی تحلیل کیلئے سمری بھیجی اور 16 مارچ 2023 کو کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلے کی روشنی میں ان بور ڈ کو تحلیل کیا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایم ٹی آئی ریفارمز ایکٹ 2015 کے سیکشن 5 کے تحت بورڈ ممبران کی تعیناتی سرچ اینڈ نامینیشن کونسل کی سفارش پر تین سال کے عرصہ کیلئے کی جاتی ہے۔ ایم ٹی آئی کے نفاذ کے بعد ٹیچنگ ہسپتالوں میں نئے بلاکس تعمیر کئے گئے اور نئی سہولیات متعارف کر کے ہسپتالوں کے تمام شعبوں کو بہتر بنایا گیا جس سے علاج معالجے کے معیار میں بھی بہتری آئی۔ اس لحاظ سے پورڈز کو تین سالہ عرصہ پورا کرنا چاہیے تھا اس حوالے سے بورڈ کی تقلیل سے متعلق سمری نہ صرف آئین بلکہ ایکشن ایکٹ 2017 کی بھی خلاف ورزی ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اپریل 2022 میں مرکزی حکومت کی تبدیلی کے بعد ملک میں غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کو بھی رواں سال جنوری کے مہینے میں تحلیل کیا گیا جس کے بعد نگران حکومت قائم کی گئی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہر قسم کے تبادلے و تعیناتیوں پر پابندی عائد ہے جبکہ چیف سیکرٹری سمیت سیکرٹری صحت نے بھی بورڈز کی تحلیل سے اتفاق نہیں کیا تھا جو کہ 16 مارچ کے میٹنگ منٹس سے واضح ہے کیونکہ نگران حکومت کے پاس بورڈ تحلیل کا اختیا رہی نہیں ہے اور اس کا مینڈیٹ صرف صاف و شفات انتخابات کا انعقاد ہے تاہم یہاں پر انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے جو ایک غیر آئینی و غیر قانونی اقدام ہے۔ درخواست گزاروں کے وکلا انے عدالت سے نگران حکومت کی جانب سے ان بورڈز کی تحلیل کو کالعدم قرار دینے جبکہ کیس فیصلہ ہونے تک 16 مارچ 2023 کے میٹنگ منٹس کو معطل کرنے کی استدعا کی دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ اس ضمن میں گزشتہ رات 7 مختلف بی او جیز کو تحلیل کیا گیا ہے قانون کا تقاضہ یہ ہے کہ اس رٹ کو واپس لیکر اس میں ضروری ترامیم کی جائے اس کے بعد اس پر بحث کی جائے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ صوبائی حکومت کا اختیار ہے کہ وہ نے ممبران کی تعیناتی کرے عدالت نے بی اوجیز کی تحلیل روکتے ہوئے اس حوالے سے حکم امتناعی جاری کر دیا اور صوبائی حکومت سے مفصل رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کر دی۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!