توسیع نہ دی گئی تو قانونی اور غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہائش پذیر افغان مہاجرین کو واپس جانا پڑے گا 1979ء میں افغان جنگ کے بعد پاکستان آنے والے مہاجرین 1989ء میں جنگ ختم ہونے کے باوجود مقیم پاکستانیوں سے بدسلوکی پر چم کی تو ہین اور پاکستانی کرنسی پر پابندی کے بعد مہاجرین کو نکالنے کی مہم سوشل میڈیا پر تیز۔
ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)بیس لاکھ سے زائد پاکستان میں رہائش پذیر افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن رواں سال کے 31 دسمبر کور پوری ہو جائے گی۔ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں مزید توسیع کرنے یانہ کرنے پر غور و خوض شروع کر دیا گیا ہے اور چاروں صوبائی حکومتوں سے ذرائع کے مطابق رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔ ان رپورٹس کی روشنی میں وفاقی حکومت افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں چار مہینے رہ گئے ہیں اب تک افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں متعدد بار اضافہ کیا گیا ہے تا ہم افغانستان میں پاکستانی شہریوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی، افغانستان میں پاکستانی کرنسی پر پابندی، افغانستان سے پاکستان پر حملوں کے بعد سوشل میڈیا پر افغان مہاجرین کو وطن واپس بھجوانے کے مطالبات میں تیزی آگئی ہے۔
پورے ملک میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔ جبکہ ایبٹ آباد سمیت ہزارہ بھر میں افغانیوں کے انخلاء کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔حساس مقامات، کینٹ سمیت ہر جگہ پر افغانیوں کو آنے جانے کی مکمل آزادی ہے۔ واضح رہے کہ 1979 میں افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد پاکستان آنے والے افغان مہاجرین 1989 میں جنگ ختم ہونے کے 34 سال بعد بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔