ایبٹ آباد دنیا بدل گئی مگر خیبرپچتون خواہ کا تعلیمی نظام نہ بدل سکا آج کے جدید دور میں بھی گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کی عمارت ہونے کے باوجود ایبٹ آباد کا دہی علاقہ میرا رحمت خان کے بچیاں تعلیم سے محروم سکول کی عمارت کو ایک طرف سے جانوروں کی رئشگاہ میں تبدیل کر دیا گیا انتظامیہ خاموش تماشیائی بن گئی،اس ضمن میں زرائع نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے لیے کیے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے تو کیے مگر افسوس کے ساتھ وہ سب دھرے کے دھرے رہ گئے ضلع ایبٹ آباد کی یونین کونسل کوکمنگ کے دئیی علاقے میرا رحمت خان کے گرلز پرائمری سکول نے تبدیلی سرکار کے دعووُں کو ہوائی فائر ثابت کر دیا۔
آج کے جدید دور میں بھی میرا حمت خان کی بچیاں سکول کی عمارت موجود ہونے کے بعد بھی میلوں دور تعلیم کے حصول کے لیے جانے پر مجبور ہیں سکول کی عمارت پر بااثر افراد نے قبضہ کر کے آدھے حصے کو جانوروں کے باڑے میں تبدیل کر دیا ہے اور آدھے حصے کو کرایے پر دے کر رہائشی کمرے بنا لیے گئے ہیں اہلیان علاقہ کاکہنا تھا کہ 1400 سو کی آبادی والے علاقے کی بچیاں تعیلم کے زیور محروم ہو رہی ہیں اس حوالے سے جبکہ روزنامہ جیو ہزارہ نے محکمہ تعلیم ایبٹ آباد کے افسران سے رابطہ کیا تو افسران اس سارے واقع سے لاعلم نکلے ہیں عوامی حلقوں نے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے داروں سے مطالبہ کیا ہے کہ خداراہ اس عمارت کو قبضہ سے چھوڑوا کر دوبارہ بچیوں کے لیے کھولا جائے تاکہ وہ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو سکیں۔