لاک ڈاؤن ختم۔ شاہراہ ریشم پر بدترین ٹریفک جام نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی۔

ایبٹ آبادہزارہ کے سب سے بڑے تجارتی شہر ایبٹ آباد میں آئے روز ٹریفک جام نے عذاب کی شکل اختیار کر کے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ شہر کی معروف ترین سڑکوں پر ہر دوسرے تیسرے دن یہ نقشہ نظر آتا ہے کہ گاڑیوں‘ بسوں‘ ویگنوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی ہیں بلکہ ٹرانسپورٹ میں بزرگ عورتیں‘ بچے‘ حبس و سردی میں بے حال ہیں۔ ایمبولینس کے سائرن شور مچاتے ہیں لیکن دور تک پھیلے ہوئے گاڑیوں کے بے ہنگم ہجوم میں ایمبولینس کو گزرنے کا راستہ نہیں ملتا۔ دوسرے دن کے اخبارات عموماً خبر دیتے ہیں کہ ٹریفک جام کی وجہ سے مریض نے ایمبولینس میں دم توڑ دیا۔ گھنٹوں راستے میں رکے ہزاروں افراد پٹرول پھونکنے پر دل جلاتے ہیں اور خون کے گھونٹ پینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

شہر کی اس صورتحال میں ٹریفک پولیس کا دور دور تک نشان نظر نہیں آتا اور شہری اپنی مدد آپ کے تحت کسی نہ کسی طرح گاڑیاں آڑی ترچھی کر کے راستے بنا کر گھروں کو پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں بدقسمت شہری روزانہ تین سے چار گھنٹے سڑکوں پر گزارنے پر مجبور ہیں دوسری جانب ایبٹ آباد میں ٹریفک جام کی بدترین صورتحال کی کئی وجوہات ہیں بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ آبادی زیادہ کا حامل ملک کا معاشی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز ایبٹ آباد ٹریفک کا جنگل بن گیا ہے۔ بے ہنگم ٹریفک اور بے قاعدہ پارکنگ نے بحران کی شکل اختیار کرلی ہے۔

چھوٹے بڑے تمام تجارتی مراکز کے اطراف سڑکیں پتھاروں‘ ٹھیلوں‘ خوانچوں اور دیگر تجاوزات کی بھرمار سے بند ہوگئیں ہیں ان تجاوزات کو کسی نہ کسی انداز میں انتظامیہ یا بھتہ مافیا کی سرپرستی حاصل ہے۔ باقاعدہ پارکنگ اور ہتھیاروں نے شہر کے بازاروں کی مارکیٹوں میں خریداروں کا داخلہ مشکل ترین بنا دیا ہے۔ جناح روڈ (عید گاہ،امپائر روڈ) مین بازار اور سبزی منڈی سمیت اہم شاہراہیں غیر اعلانیہ طور پر دو طرفہ ٹریفک میں تبدیل ہوگئی ہیں جس سے ٹریفک حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پارکنگ کی عدم دستیابی کے باعث اہم ترین تجارتی مراکز خریداروں سے محروم ہو رہے ہیں۔ سامان کی نقل و حرفت اور سفر دشوار ترین ہوگیا ہے۔ ٹریفک کے ان مسائل کے حل کیلئے حکومتی سطح پر کوئی منصوبہ سازی نظر نہیں آتی۔ شہر کی مرکزی شاہراہوں پر بڑے سرکاری و غیر سرکاری ہسپتال اور تعلیمی ادارے واقع ہیں۔ ٹریفک جام کے معمول سے طالب علم مریض اور ڈاکٹر شدید پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔ گزشتہ تحصیل ناظم کے دور میں جناح پلازہ میں پارکنگ پلازہ بھی تعمیر کیا گیا تاکہ بے قاعدہ پارکنگ کی وجہ سے ٹریفک جام سے نجات مل سکے مگر یہ پروجیکٹ بھی نقائص کی وجہ سے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کر سکا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!