شاہراہ ریشم کی مرمت: گردوغبار سے شہری اوربچے آنکھوں اورسانس کی بیماریوں میں مبتلاء ہونے لگے۔

ایبٹ آباد(سردار فیضان سے) ایبٹ آباد شہر کے وسط میں سے گزرنے والی شاہراہِ ریشم عوام کی لیے وبال جان بن گئی۔ شاہراہِ ریشم پر کام کی وجہ سے پیدا ہونے والی گرد اور دھول سے روڈ کے قریب رہائشی، دکاندار اور سکول کالج کے طلبہ و طالبات سانس کی بیماریوں میں مبتلاء ہونے لگے۔

اس منصوبے کی تکمیل کا تخمینہ چالیس کروڑ روپے جبکہ مدت چھے ماہ بتائی گئی۔ متعلقہ ٹھیکیدار نے کم مزدوروں کی مدد سے دو ملکوں کو ملانے والی شاہراہِ ریشم پر کام شروع کیا جس کی نہ تو کوئی پلاننگ کی گئی اور نہ ہی بی او کیو واضح کیا گیا۔ جوں جوں دن گزرے جا رہے ہیں عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر ٹھیکیدار کے کام کی رفتار یہی رہی تو یہ منصوبہ سال سے زیادہ عرصہ میں بھی مکمل نہ ہو پائے گا۔ کام کی وجہ سے روڈ پر مٹی،دھول اور گرد وغبار اس قدر زیادہ ہے کہ قریب رہائشی مکانات میں موجود ہر شے گردآلود نظر آتی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ دوز صبح دوپہر شام دکانوں کی صفائی کے باوجود گرد ختم نہیں ہوتی اور سب سے بڑھ کر مشکل سکول اور کالج کے طلبہ و طالبات کے لئے ہے کیونکہ ایبٹ آباد کے زیادہ تر سکول شاہراہ ریشم پر واقع ہیں روڈ پر موجود گرد و غبار کی وجہ سے طلبہ و طالبات نعت سانس کی بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

ٹھیکیدار روڈ پر پانی کا چھڑکاؤ بہت کم کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے روڈ پر گزرنے والا ہر شخص پریشان ہے۔ضلع انتظامیہ اس ساری صورتحال سے باخبر ہے کیونکہ کہ اکثر افسران اسی روڈ سے گزر کر آتے ہیں ہیں لیکن کیا مجال کے کے ٹھیکیدارکو حکم جاری کر دیں کہ روڈ پر کم از کم پانی کا چھڑکاؤ دن میں دو تین بار کر دے۔انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے سے دو مہینے کا پراجیکٹ چھے مہینے سے بھی زائد کا وقت لے گا۔اس دوران ایبٹ آباد کی عوام کوئی ہک مصیبت جھیلنی پڑے گی کیونکہ لاوارث شہر کے وارث بننے والے حکمرانوں نے سب دیکھتے ہوئے بھی آنکھیں بند کرلی ہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!