ایبٹ آباد میں بارشی پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)منتخب نمائندوں کی سالوں سے خاموشی۔ ایبٹ آباد شہر لاوارث بن گیا۔ اس ضمن میں ذرائع نے صحافیوں کو بتایاکہ کنٹونمنٹ بورڈ اورٹی ایم اے کے بلڈنگ کنٹرول سیل کے اہلکاروں، ایگزیکٹو آفیسروں، ٹی ایم اوزاوراینٹی انکروچمنٹ اسکواڈ کی ماضی میں بھتہ خوریوں کا نتیجہ آج ایبٹ آباد کے شہری بھگت رہے ہیں۔ کینٹ بورڈ اور ٹی ایم اے کے اہلکار لینڈ مافیا کی ملی بھگت سے نالوں پر تعمیرات کرواتے رہے۔ سیٹھی مسجد، بانڈہ جات، سرسیّدکالونی، جب پل، منڈیاں، حسن ٹاؤن، شاہزمان ٹاؤن اور بلال ٹاؤن سے گزرنے والے نالوں کی چوڑائی جوکہ بیس فٹ سے زائد تھی۔ کینٹ بورڈ کے بلڈنگ کنٹرول سیل اور ٹی ایم اے کے حرام خور اہلکاروں نے اپنی تجوریاں بھر کر نالوں پر تعمیرات کروادیں۔ کینٹ بورڈ میں تعینات کرپٹ اہلکار تبدیل ہوگئے۔ جبکہ ٹی ایم اے میں یہ اہلکار بدستور موجود ہیں۔جس کا یہ نتیجہ نکلا کہ ایبٹ آباد میں آدھا گھنٹہ ہونیوالی بارش سے نہ صرف مانسہرہ روڈ بلکہ مضافاتی علاقوں کی سڑکیں بھی پانی میں ڈوب جاتی ہیں۔ پورا شہر بدترین ٹریفک جام سے بلاک ہو جاتاہے۔ شہر میں نہ کوئی آسکتا ہے اورنہ اس سے باہر نکل سکتاہے۔

ایبٹ آباد کے تمام شہریوں کا کہنا ہے کہ کینٹ بورڈ اور ٹی ایم اے کے تمام ذمہ داروں کیخلاف نیب میں مقدمہ درج کروا کر ان کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے۔ اور سمال انڈسٹری سے لیکر مری روڈ کالا پل تک گزرنے والے پانی کے نالے کو کم از کم تیس فٹ کشادہ اور پچاس فٹ گہرا کیا جائے تاکہ بارش کے دوران شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کو کم کیا جاسکے۔ اگرخدانخواستہ مسلسل بارہ یا چوبیس گھنٹے تک بارش لگی رہی تو پورے ایبٹ آباد اوراس میں بسنے والے ہزاروں لوگوں کو کوئی بھی نہیں بچاسکے گا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!