اویس علی زئی ایڈوکیٹ کے پشاورہائیکورٹ میں مدلل دلائل: دس سال قبل قتل ہونیوالے شیخ جمال ظہور کے قاتل احمد محمود کی اپیل مسترد۔

ایبٹ آباد (وائس آف ہزارہ)پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ دوکنی بنچ کے جسٹس وقار احمد جسٹس کامران حیات میاں خیل نے مشہور قتل کیس شیخ جمال ظہور کے نامزد ملزم احمد محمود کو عمر قید کی کریمنل رٹ خارج کرکے سیشن کورٹ کودرست قرار دے دیا۔سیشن کورٹ نے ملزم کو عمر قید و ایک لاکھ روپے جر مانہ کی سزا سنائی تھی۔عوامی حلقوں کا ہائی کورٹ کے انصاف و حق وسچ کے اس فصیلہ کو تاریخی فیصلہ قراد دے دیا جبکہ مقتول کی جانب سے نوجوان قانون دان اویس خان علی زئی ایڈوکیٹ جبکہ ملزم کی جانب سے مس فضہ نظامی ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے۔

زرائع کے مطابق دس سال قبل مدہی مقدمہ نے تھانہ کینٹ میں رپورٹ درج کرواتے ہوئے کہا کہ ملزم احمد محمود نے معمولی توں تکرار پر میرے بھائی جمال ظہور کو گھرسے باہر بھلا کر فاہرنگ کرکے قتل کر دیا تھا جس پر پولیس نے علت1166 محررہ29.12.2012 زیر دفعہ 302کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا اور پولیس کی بہترین حکمت عملی کے باعث ملزم سے آلہ قتل برامد کر کے بہترین تفتیش کی جس کے باعث ملزم کی ضمانت سیشن کورٹ اور عدالت عالیہ نے منسوخ کر دی۔جس پر ملزم کا ٹرائل ایڈیشنل سیشن جج ون کی عدالت میں ہوا۔جس پرعدالت نے مقدمہ میں تمام گواہان استغاثہ کی بیانات قلمبند کیے۔

ایڈیشنل سیشن جج ارشاد خان نے سال2018ء کو جرم ثابت ہونے پر ملزم کو تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے عمر قید و ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی جس میں اویس خان علی زئی کی انتھک محنت ولگن کے باعث مظلوم خاندان کو انصاف دلانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔مجرم احمد محمود نے اپنے وکیل کی توسط سے سیشن کورٹ کے فیصلہ کو پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد میں چیلنج کردیا تقریبا دوسال کے بعد مقتول کے وکیل نے ملزم کی سزا بحال رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کے دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت ہوئی عدالت عالیہ کے معزز ججزز نے سیشن کورٹ کا فیصلہ بحال رکھتے ہوئے ملزم کی سزا کے خلاف رٹ خارج کر دی۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!