آٹابحران: سارا نزلہ صوبائی وزیر خوراک قلندرخان لودھی، سیکرٹری اور ڈائریکٹرفوڈ خیبرپختونخواہ پر گرا دیاگیا۔

پشاور:پنجاب حکومت کی جانب سے خیبرپختونخواہ کو آٹے کی بندش۔ سارا نزلہ صوبائی وزیر خوراک قلندرخان لودھی، سیکرٹری اور ڈائریکٹرفوڈ خیبرپختونخواہ پر گرا دیاگیا۔ ذرائع کے مطابق ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے قلندرخان لودھی کو اعلیٰ کارکردگی پرمسلسل دوسری مرتبہ صوبہ خیبرپختونخواہ کا وزیر خوراک مقرر کیاگیا۔ تاہم صوبے میں گندم اور آٹے کی قلت پر جورپورٹ جاری کی گئی ہے اس میں یہ کہاگیاہے کہ گندم اور آٹے کی قلت کے ذمہ دار صوبائی وزیر خوراک قلندرخان لودھی،سیکرٹری اورڈائریکٹر فوڈ خیبرپختونخواہ ہیں۔ جنہوں نے گندم اور آٹے کی فراہمی کیلئے بروقت اقدامات نہیں کئے۔

مؤقرانگریزی اخبارات ڈان اور ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے 2004ء میں دفعہ 144نافذ کرکے پورے صوبے میں گندم کی نقل و حمل پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے صوبہ خیبرپختونخواہ کو بھی گندم اورآٹے کی سپلائی بند کی گئی۔ جس پرفلورملزم ایسوسی ایشن کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیاگیاکہ آئین کے آرٹیکل 151 کے تحت پورے ملک میں کوئی بھی صوبہ کھانے پینے کی اشیاء کی ترسیل کو نہیں روک سکتا۔ جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کی غیرآئینی پابندی کو ختم کردیا۔ ذرائع کے مطابق سال 2014ء میں پنجاب حکومت نے ایک مرتبہ پھر گندم اور آٹے کی ترسیل اورنقل و حمل پر پابندی عائد کردی۔ جس پر صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکومت نے بھی سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرکے اس پابندی کو ختم کروایا۔

ذرائع کے مطابق صوبہ خیبرپختونخواہ میں گندم اور آٹے کی مد میں ساٹھ سے سترفیصد پنجاب پر انحصار کرتاہے۔ صوبہ خیبرپختونخواہ کو سالانہ چھیالیس لاکھ ٹن گندم کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں گندم کی سالانہ پیداوار دوکروڑ بیس لاکھ ٹن، سندھ میں چالیس لاکھ ٹن اور خیبرپختونخواہ میں کل پیداوار صرف گیارہ سے بارہ لاکھ ٹن ہے۔ پنجاب حکومت ہر سال گندم کی پیدوار کیلئے متعدد بنکوں سے قرض بھی لیتی ہے۔ جبکہ خیبرپختونخواہ حکومت اپنے پیسوں سے گندم کی خریداری کرتی ہے۔ذرائع کے مطابق سال 2018-19ء میں پنجاب حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر گندم اورآٹے کی نقل وحمل پر پابندی عائد کردی گئی۔ جس کی وجہ سے صوبہ خیبرپختونخواہ میں آٹے کی قلت پیدا ہونا شروع ہوگئی۔ جس پر خیبرپختونخواہ حکومت نے وفاقی حکومت کو گندم اور آٹے کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے خط لکھے۔ لیکن کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ جس کی وجہ سے صوبہ خیبرپختونخواہ میں گندم اور آٹے کا بحران پیدا ہوا۔

حکومت پنجاب نے سال 2018-19ء اور ملک میں موجودہ کورونا وائرس کی صورتحال کے بعد پورے صوبے میں ایک مرتبہ پھر چیک پوسٹیں لگارکھی ہیں۔ پنجاب میں آئے روز بین الاضلاعی اور بین الصوبائی گندم اورآٹے کی ترسیل پر پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے صوبہ خیبرپختونخواہ میں گندم اور آٹے کا بحران پید اہوجاتاہے۔ پنجاب کو ملنے والی بجلی تربیلہ ڈیم سے جاتی ہے جوکہ خیبرپختونخواہ میں ہے۔ آج تک صوبہ خیبرپختونخواہ کی کسی حکومت نے پنجاب کو بجلی کی سپلائی کبھی بند نہیں کی۔ لیکن پنجاب حکومت آئے روز گندم اور آٹے کی سپلائی کی ترسیل پر پابندیاں عائد کردیتی ہے۔ جس کا سارا الزام بعد میں انکوائریوں کے بعد خیبرپختونخواہ کے محکمہ خوراک پر ڈال دیا جاتاہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!