رومان ڈرگز چوری کیس: ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار۔ ملزم عادل فیروزدوبارہ جیل گیا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) رومان ڈرگز چوری کیس میں ایڈیشنل سیشن جج ندیم خان نے مرکزی سرغنہ مجرم عادل فیروز دین کیخلاف ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے جیل یاترا کیلئے روانہ کر دیا۔ مجرم کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا اور اس کیطرف سے سیشن کورٹ میں دائر کی گئی اپیل کو خارج کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق مجرم عادل فیروز دین ولد فیروز دین سکنہ نزد یتیم خانہ پولیس لائن ایبٹ آباد کو ٹرائل کورٹ نے 20 دسمبر 2020 کو 3 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا اور مدعیان کیخلاف جھوٹی ایف آئی آردرج کروانے پر زیرِ دفعہ فوجداری 182 کے تحت 6 ماہ قید اور 20 ہزار جرمانے کی سزا معزز سینئر سول جج اسلام الدین نے تفصیلی ٹرائل و بحث کے بعد سنائی تھی اور مجرم کو جیل بھیج دیا تھا مزید یہ کہ مشہور رومان ڈرگز چوری کیس میں مرکزی سرغنہ مجرم جس نے اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر رومان ڈرگز لنک روڈ کے مالکان کو 90 لاکھ سے زائد کا ٹیکا لگایا تھا مجرمان رومان ڈرگز پر 12 سال سے زا ئد عرصہ تک چونا لگاتے رہے بعد ازاں سال ستمبر 2014 میں مالکان کی طرف سے پکڑے جانے پر انجمنِ تاجران کے جرگہ میں اقرار جرم کرتے ہوئے اور مالکان سے جرگہ کے روبرو چھوٹ لینے کے بعد مجرمان نے 49 لاکھ ادا کرنے کے اقرار نامے اور ادائیگی کیلئے بتدریج چیکس مالکان کو دیئے جس میں مزکورہ مرکزی مجرم عادل فیروز دین نے 27 لاکھ کا اقرار نامہ دیا اور 2 لاکھ روپے روبرو جرگہ مالکان کو دیئے بعد ازاں کچھ دن بعد مرکزی مجرم عادل فیروز جو کہ کیشئر کیساتھ ساتھ کاروبار کی دیکھ بھال کی زمہ داری پر معمور رہا تھا نے انجمنِ تاجران کے شرکاء جرگہ اور مالکان کیخلاف کینٹ تھانہ میں الٹا جھوٹی ایف آئی آر درج کروا دی۔

مالکان رومان ڈرگز نے بھی مجرمان کیخلاف زیرِ دفعہ فوجداری 408/34 ملزمان کیخلاف کینٹ تھانہ میں ایف آئی آردرج کی اور ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی جس پر علاوہ مزکورہ مرکزی مجرم کے باقی 2 مجرمان نے عدالت کے روبرو اقبال جرم کیا اور مجرمان نے مالکان کو جرگہ میں طے کی گئی ادائیگی کے شیڈول کے مطابق روبرو عدالت ادائیگی کرنے اقرار نامہ دیا بعد ازاں مرکزی مجرم عادل فیروز دین کی طرف سے کی گئی ایف آئی آر عدم ثبوت کی بنیاد پر معزز عدالت نے خارج کر دی جسکے نتیجے میں دفعہ فوجداری 182 کے تحت عدالت میں کاروائی عمل میں آئی۔ مالکان رومان ڈرگز کی طرف سے سینئر وکیل ہائی کورٹ و سابقہ سول جج عادل میر نے بھر پور دلائل اور جانفشانی سے کیس کی پیروی کی۔ ٹرائل اور بحث مکمل ہونے پر معزز سینئر سول جج اسلام الدین نے مرکزی و سرغنہ مجرم عادل فیروز دین کو ایف آئی آر نمبر 961 تھانہ کینٹ زیر دفعہ فوجداری،408/34 ثابت ہونے پر 3 سال سزا اور 2 لاکھ روپے جرمانہ اور مالکان و جرگہ معززین عہدیداران انجمن تاجران کیخلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے پر زیر دفعہ فوجداری 182 ثابت ہونے پر 6 ماہ قید اور 20 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ مزید یہ کہ مالکان کی طرف سے مزکورہ مجرم کیخلاف ریکوری کیس الگ سے عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ اور معززین جرگہ کی طرف سے مجموعی طور پر مرکزی مجرم کیخلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے اور شہرت کو نقصان پہنچانے پر 1 کڑوڑ 10 لاکھ ہرجانے کا مقدمہ بھی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔عوامی و تاجر حلقوں کے طرف سے معزز سیشن کورٹ کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھنے کو تاریخی و خوش آئیند قرار دیا جا رہا ہے اور بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے اور امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ چوری و حرام کمائی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے ساتھ ساتھ ایسے مکروہ عناصر کیلئے باعثِ عبرت ثابت ہو گا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!