شملہ انٹرچینج ڈرامہ بن گئی۔ وفاقی بجٹ میں شملہ انٹرچینج کیلئے ایک کروڑ کی رقم نے چکرا کر رکھ دیا۔

ایبٹ آباد (وائس آف ہزارہ) شملہ انٹرچینج ڈرامہ بن گئی۔ وفاقی بجٹ میں شملہ انٹرچینج کیلئے ایک کروڑ کی رقم نے چکرا کر رکھ دیا۔ مقامی لوگوں کا ایم این اے مرتضی جاوید عباسی سے شملہ انٹرچینج کے حوالے سے پائے جانے والے افہام دور کرنے کا مطالبہ۔
ذرائع کے مطابق ایبٹ آباد کے لوگوں کے مطالبے پر دو سال قبل ایم این اے علی خان جدون اور سپیکر خیبرپختونخواہ اسمبلی مشتاق غنی نے این ایچ اے کے ذریعے شملہ انٹرچینج اور مانسہرہ روڈ کی کشادگی کا سروے کروایا تھا۔ شملہ انٹرچینج اور مانسہرہ روڈ کی کشادگی کیلئے گیارہ گیارہ ارب روپے کے فنڈز مانگے گئے۔ بعد میں ایم این اے علی خان جدون اور مشتاق غنی نے سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ عمران خان نے یہ پیشکش رکھی کہ دونوں میں سے ایک منصوبہ لے لیں۔ جس پر مانسہرہ روڈ کی کشادگی کا فیصلہ کیا گیا۔ جس کیلئے جون میں پیش کئے جانیوالے بجٹ میں فنڈز مختص کئے جانے تھے۔ تاہم پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد مانسہرہ روڈ کی کشادگی والا معاملہ بھی فائلوں میں دب گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایبٹ آباد کیلئے شملہ انٹرچینج کے قیام کی منظوری دی اور وفاقی بجٹ میں اس کیلئے فنڈز مختص کرنے کا اعلان کیا۔ جبکہ وفاقی بجٹ کی دستاویزات کے مطابق شملہ انٹرچینج کیلئے صرف ایک کروڑ اور چند لاکھ روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ جس پر لوگوں میں ایک مرتبہ پھر مایوسی پھیل گئی ہے۔ لوگوں نے ایم این اے مرتضی جاوید عباسی سے معاملات کلیئر کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس بات کو کلیئر کیا جائے کہ شملہ انٹرچینج بنے گی یا کہ نہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!