سعید الرحمن ایڈووکیٹ کیخلاف مقدمہ اور گرفتاری پرڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے احتجاج کی دھمکی دیدی۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ایبٹ آباد کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جو ممبر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سعید الرحمن ایڈووکیٹ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ مورخہ07.01.2023اور سعید الرحمن ایڈووکیٹ کی طرف سے اس واقعہ کی رپورٹ اور اس پر پولیس مقامی اور تفتیشی افسران کا کسی کا کوئی ردعمل ظاہر نہ کرنے اور نہ ہی واقع کی درست سمت میں انکوائری نہ کرنے کے معاملات کو زیر غور لایا گیا اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ماتحت تفتیشی عملہ اور پولیس اہلکاران اس لیئے درست سمت اور قانون کے مطابق سعید الرحمن ایڈووکیٹ کی درخواست ہائے پر کاروائی کرنے سے گریز کر رہے ہیں کیوں کہ ایبٹ آباد تعینات ایس ایس پی انوسٹیگیشن کا تعلق اسی قبیلہ سے ہے جو سعید الرحمن ایڈووکیٹ کے خلاف غلط مقدمات تھانہ سٹی ایبٹ آبادچ میں رجسٹرڈ کروانے میں ملوث ہے۔

اس لیے کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مقدمہ کی درست سمیت میں تفتیش کیلئے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کو فوری طور پر تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ جو تفتیشی عملہ اس وقت تک مقدمات کی تفتیش تھانہ سٹی ایبٹ آباد میں ملوث ہے ان کو بھی فوری طور پر تبدیل کرکے غیر جانبدار تفتیشی افسر تھانہ سٹی ایبٹ آباد مقرر کیئے جائیں اور ان کو ہدایت کی جائے کہ وہ دوسرے فریق کے ساتھ ساتھ سعید الرحمن ایڈووکیٹ کے خلاف مذکورہ درخواست ہائے کی روشنی میں غیر جانبدار تفتیش کرے مذکورہ بالا افسران کی جانبداری اس سے ظاہر ہوتی ہے کہ واقعہ میں سعید الرحمن ایڈووکیٹ کے گھر پر حملہ کیا اور گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے مگر تاحال وہ گاڑی پولیس نے قبضہ میں نہیں کی اور نہ ہی سعید الرحمن ایڈووکیٹ اور ان کے گواہان کے بیانات تفتیشی افسر نے قلمبند کیئے ہیں اور نہ ہی نامزد ملزمان جن کو سعید الرحمن ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست میں نامزد کیا ہے کو گرفتار کیا ہے اور نہ ہی ان سے کوئی پوچھ گچھ کی گئی ہے لہذا علیٰ حکام سے بذریعہ قرارداد ہذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ فوری طو رپر ایس ایس پی انچارج شعبہ تفتیش ایبٹ آباد کو اور دیگر تفتیشی افسران جو سعید الرحمن ایڈووکیٹ کے خلاف مقدمات تفتیش کر رہے ہیں کو فوری طو رپر تبدیل کرتے ہوئے تھانہ سٹی ایبٹ آباد غیر جانبدار تفتیشی افسران مقرر کر کے واقعہ کی تفتیش کروائیں بصورت دیگر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے جملہ وکلاء راست اقدام کریں ے جن میں مذکورہ بالامطالبات تسلیم نہ ہونے تک مکمل ہڑتال بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!