ایوب ٹیچنگ ہسپتال میں زخمی نوجوان کاآپریشن سے انکارکرنیوالے ڈاکٹرنے ساٹھ ہزار وصولی کے بعدنجی ہسپتال میں آپریشن کردیا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) ایوب ہاسپٹل کمپلیکس سے اپنے من پسند پرائیویٹ ہسپتال منتقل کرکے آپریشن کرنے والے آرتھو پیڈک سرجن نے 60 ہزار ایڈوانس ادائیگی نہ ہونے پر آپریشن روک دیا، وصولی پر شاہین ویلفیئر ایسوسی ایشن باغ کے صدر کا آپریشن ہوا، موصوف کے والد دن کو دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے وفات پا گئے تھے جن کی اطلاع ملنے پر وہ موٹر سائیکل پر جارہے تھے کہ وہ سامنے سے آنے والی گاڑی سے ٹکرا گئے اور ان کی ٹانگ شدید زخمی ہو گئی اور باقی جسم پر بھی شدید چوٹیں آئیں، انہیں بے ہوشی کی حالت میں پہلے جناح ہسپتال پہنچایا گیا جہاں پر مرہم پٹی کے بعد ہنگامی بنیادوں پر ایوب ہاسپٹل کمپلیکس ایبٹ آباد منتقل کر دیا گیا جہاں پر ایمرجنسی یونٹ میں مرہم پٹی کے بعد ایکسرے و دیگر امور کے مکمل ہونے پر ڈیوٹی پر موجودڈاکٹر نے آپریشن کی ہدایت کی اس پر متعلقہ آرتھوپیڈک سرجن سے جو ڈیوٹی پر آن کال تھے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے دو دن بعد کا ٹائم دے دیا انہیں والد کی وفات اور پیر کے روز ایک بجے جنازہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر ساتھ آئے نوجوانوں نے منت سماجت بھی کی مگر وہ نہ مانے اس کے بعد انہوں نے زیادہ التجاؤں پر حکم دیا کہ انہیں میرے پرائیویٹ ہسپتال لے آئیں وہاں معمولی فیس پر آپریشن کر دونگا وہاں دوبارہ ٹیسٹ و دیگر لوازمات مکمل کئے گئے۔

پہلے بیس ہزار روپے آپریشن اور تین ہزار ٹیسٹوں کے طلب کئے جو ساتھ آئے نوجوانوں نے جمع کروا دیئے، بعد ازاں اندر آپریشن تھیٹر لے جا کر اپنے اہلکار کو باہر بھیجا کے مزید آپریشن کیلئے 40 ہزار جمع کروائیں تاکہ ہم آپریشن شروع کر یں۔ آپریشن اس وقت شروع ہو گا جب آپ 60 ہزار روپے کی کاؤنٹر سے رسید لائیں گے یہ صورتحال اعلیٰ انتظامیہ صوبائی حکومت محکمہ صحت اور ہسپتال انتظامیہ کیلئے باعث شرم ہے کہ قوم کے اربوں روپے سے تعمیر ہونے والے ہسپتال میں تو ایمرجنسی آپریشن نہیں ہو سکتا جبکہ اسی ہسپتال کے سرکاری ملازم ڈاکٹر صاحب جو خود بھی آن کال ہوں کے پرائیویٹ ہسپتال میں 60 ہزار ادائیگی پر یہ خدمات دستیاب ہیں تو قوم سوال کرتی ہے کہ اربوں روپے قومی خزانہ سے کیا صرف اس لئے خرچ کئے جاتے ہیں کہ ہسپتال یعنی ایوب ہاسپٹل کمپلیکس پرائیویٹ ہسپتالوں کا لوٹ مار کیلئے استقبالیہ یا ریفر سنٹر بن جاتے ہیں اس سلسلے میں اہلیان علاقہ نے کمشنر ہزارہ، چیف ایگزیکٹیو ایوب ہاسپٹل کمپلیکس، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، چیف جسٹس خیبرپختونخوا سے فی الفور انکوائری کروا کر مسیحاؤں کو بدنام کرنے والے مسیحاؤں کے نام پر ڈاکوؤں کیخلاف کاروائی کی جائے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!