گرینائٹ کی کان میں جاں بحق ہونیوالے نوجوان کے ورثاء قتل کا مقدمہ بنانے میں سرگرم۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)لون پٹیاں سے تعلق رکھنے والے حاجی عبد الوحید، محمد مسکین، سید عابد شاہ، محمد شفیق، محمد شکیل اور حق نواز نے اپنے ایک مشترکہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ تین ماہ قبل اوگی گرینایٹ کی کان میں حادثہ ہوا جس میں عبدالباسط نامی نوجوان زخمی ہوا اور ایک ہفتے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔ اب واقعہ کو تین ماہ ہونے کو ہیں اب جا کر متوفی کی والدہ اور والد مزید پیسے وصول کرنے کے لیئے اس اتفاقی حادثہ کو قتل کا رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ متوفی محمد مسکین کا حقیقی بھتیجا اور عبدالوحید کا بھانجا تھا۔ حادثے کے وقت عبدالباسط ایکسیویٹر آپریٹر کے ساتھ بطور ہیلپر کام کر رہا تھا کہ اچانک چٹانیں گرنے سے نیچے دب گیا تھا۔ مشین کا آپریٹر متوفی کا سگا خالہ زاد بھائی تھا۔ عبدالباسط کو طبی امداد دلوانے کے لیئے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔جہاں اس کے علاج معالجے پر کم از کم چار لاکھ روپے اخراجات بھی لیز ٹھیکیدار نے کئے۔ انتقال کے بعد متوفی کے والدین کو ڈیڑھ لاکھ روپے بطور امداد بھی ادا کیئے۔ مگر اب متوفی کے والدین مزید پیسے اینٹھنے کے لیئے اتفاقی حادثہ کو قتل کا رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قتل کی کوشش کی گئی ہوتی تو عبدالباسط کو ہسپتال منتقل نہ کیا جاتا۔ زخمی کی دونوں ٹانگوں میں راڈ ڈلوائے گئے اور پچپن بوتلیں خون کی بھی دی گئیں۔ جن لوگوں نے خون تک دیا ان پر اب قتل کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ہم اس کے بیان کی مکمل تردید کرتے ہوئے یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہماری ان سے کسی قسم کی کوئی دشمنی نہیں۔ متوفی کے والدین ہمارے قریبی عزیز ہیں۔ مگر وہ غلط ہاتھوں میں استعمال ہو کر ہمیں جھوٹے مقدمے میں الجھانا چاہتے ہیں۔ متوفی کے حقیقی تایا محمد مسکین کا کہنا تھا کہ میرے بھائی اور بھابھی کی جانب سے دیا گیا اخباری بیان جو پیر کے روز شائع ہوا قطعی طور پر جھوٹ اور من گھڑت ہے۔ ہم مجبور ہو کر میڈیا کے توسط سے یہ وضاحت کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم پر عائد کردہ الزام بے بنیاد ہے جس کے شواہد موجود ہیں۔ متوفی کے ماموں کا کہنا تھا کہ ہم اپنی طرف سے اس من گھڑت اور جھوٹے الزام کی نہ صرف یہ کہ تردید کرتے ہیں بلکہ آئندہ کے لیئے ان سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔ بیان دہندگان سب متوفی کے قریبی رشتہ دار اور عزیز ہیں۔ وقوعہ کے تمام شواہد اور عینی شاہدین کے بیانات بھی ہمارے بیان کی تصدیق کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!