ایبٹ آباد کے سرکل بیروٹ کے سکولوں کی حالت زار قابل رحم۔ ملازمین غائب۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)کے پی سرکار کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھرے کے دھرے نکلے۔ صوبے کے پرائمری سکولوں کی تشویش ناک صورت حال ہے۔ سونے پر سوہگہ کہ پرائمری سکولوں میں بنیادی طور 2 اساتذہ تعینات ہوتے ہیں۔ جو کہ چھ جماعتوں کو ایک ہی وقت میں پڑھاتے ہیں۔ جو کہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ اس کے علاوہ صوبے کے متعدد سکولوں میں سہولیات کا فقدان ہے۔ ضلع ایبٹ آباد کے سرکل بیروٹ کے سکولوں کی حالت زار قابل رحم ہے۔ گورنمنٹ پرائمری سکول باسیاں سرکل بیروٹ میں عرصہ 40 سال سے زائد چوکیدار کی آسامی نہیں ہے۔ سکول انتظامیہ کے بقول بار بار افسران بالا کو لکھنے کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس وجہ سے سرکاری سکولوں میں نہیں بھیجتے ہیں کہ معیار تعلیم انتہائی ناقص ہے۔ پرائمری سکول باسیاں میں بچے سکول کی صفائی ستھرائی کرتے ہیں۔ اس وجہ سے متعدد بچے مختلف امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ 2005 کے زلزلے کو آئے سترہ سال ہو گئے ہیں۔ لیکن ابھی تک متعدد سکول ایسے ہیں۔ جن کے سروں پر چھت نہیں۔ گورنمنٹ پرائمری سکول لمیاں لڑاں اور گورنمنٹ پرائمری سکول چہلوٹہ ان بد نصیب سکولوں میں سے ہیں۔ جن کے طلباء بے سروسامانی کے ساتھ کھلے آسمان پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ جو کہ 2005 کے بعد سے تعمیر نہیں ہو سکے۔ صوبے کے اکثر سکولوں میں گھوسٹ کلاس فور ملازمین پائے جاتے ہیں۔ گورنمنٹ پرائمری سکول ھل ترمٹھیاں سرکل بیروٹ کا کلاس فور صداقت علی ساکنہ شیروان گزشتہ چار سال سے ڈیوٹی پر موجود نہیں ہے۔ جبکہ موصوف کو ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد اور کچھ نامور سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اس کے علاوہ علاقے کا واحد ہائر سیکنڈری سکول محرومیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جہاں پر ہر وقت 20 سے 25 ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ کی آسامیاں خالی ہوتی ہیں

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!