ایبٹ آباد شہر میں بجلی کے بوسیدہ نظام پر سردارفیضان اور حمد اللہ خان کی خصوصی رپورٹ۔

سروے رپورٹ: سردار فیضان   عکاسی:حمداللہ خان

ایبٹ آباد شہر جو کے ملک بھر میں تعلیمی اداروں،چناروں اور سیاحت کے لحاظ سے اپنی اہمیت آپ رکھتا ہے اور یہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح ملک بھر سے یہاں کا رخ کرتے ہیں جس سے ایبٹ آباد کے شہریوں اور تاجروں کی روزی روٹی بھی انہی سیاحوں سے وابستہ ہے مگر ایبٹ آباد کی نااہل ضلعی انتظامیہ اور شہر کے داخلی راستے پر ان سیاحوں کا استقبال پھولوں کے بجائے گندگی کے ڈھیروں اور بدبو سے کرتی ہے اور جب سیاح اور دیگر شہروں سے آئے شہری اللہ اللہ کرکے ایبٹ آباد شہر میں داخل ہوتے ہیں تو رہی سہی کثر نااہل واپڈا افسران کی کاکردگی اور واپڈا کے بوسیدہ بجلی کا نظام پوری کردیتا ہے شہر بھر کے داخلی خارجی راستوں سمیت مین بازار،موتی بازار، لنک روڈ، کہیال، کنج،ٹانچی چوک، آٹا منڈی،گول منڈی رئیس خانہ بازار،الیکٹرک بازار، مسجد بازار،سرسید بازار،کچہری روڈ جناح باغ،سمیت مختلف سیاحتی مقامات پر لٹکتی بجلی کی تاریں موت اور خوف کا منظر پیش کرنے لگتی ہیں ایبٹ آباد شہر میں بارش کی نکاسی آپ کے لئے بھی بہتر انتظام نہ ہونے کے باعث یہ بجلی کی لٹکتی تاریں اُس وقت مزید خوف پیدا کر دیتی ہیں جب ذرا سی بارش ہوتی ہے تو شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگتی ہیں اور ایسی صورتحال میں جب بجلی کی لٹکتی تاریں اور ٹرانسفارمر بجلی کے بے ڈھنگے لگائے جانے والے پولوں پر بے ڈھنگے طریقے سے نصب ہوئے دیکھائی دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بجلی کے مسترد شدہ ناکام نظام کے باعث آئے روز شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ،شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ جانے کے متعدد واقعات میں قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

اگر بات کی جائے اس ناکارہ اور بوسیدہ بجلی کے نظام کی دیکھ بھال اور بجلی بروقت شہریوں تک پہنچانے کی غرض سے کام کرنے والے محکمہ واپڈا کے لائن مین حضرات کی ایبٹ آباد شہر کے متعدد لائن مین اس بجلی کے ناکارہ نظام سے لڑتے لڑتے اپنے ہنستے بستے خاندانوں کے لئے ہمیشہ کا دکھ درد چھوڑ کے اس دنیا سے کوچ کر چکے ہیں ہمارے ملک کا یہ المیہ ہے کہ کوئی بھی محکمہ واپڈا کے افسران سمیت دیگر ملازمین اپنی ذمہ داری کو ذمہ داری نہیں سمجھتے اگر محکمہ واپڈا کے افسران سے ان لٹکتی تاروں کے حوالے سے بات کی جائے تو وہ اپنی نااہلی چھپانے کے لئے محکمہ کو حکومت کی طرف سے دیئے گئے وسائل میں کمی سمیت عملے کی کمی کا رونا روتے دیکھائی دیتے ہیں جبکہ حکومتی نمائندے ہر وقت محکمہ واپڈا کو جدید طرز سے چلانے کے لئے تمام سہولیات مہیا کرنے کے دعوے کرتے دکھائی دیتے ہیں ایبٹ آباد شہر میں بجلی کے بوسیدہ نظام لٹکتی تاروں اور نصب کیے جانے والے بے ڈھنگے کھمبوں سے ایبٹ آباد کی تاجر برادری کتنی متاثر ہے ان سے جانتے ہیں اس حوالے سے روزنامہ جیو ہزارہ کی سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے امیدوار برائے جنرل سیکرٹری آل ٹریڈز ایبٹ آباد شاید اشرف کا کہنا تھا کہ کہ بدقسمتی سے ایبٹ آباد شہر لٹکتی تاروں کی وجہ سے چڑیا کا گھونسلہ بنا ہوا ہے واپڈا کی نا اہلی اور غفلت کی وجہ سے ایبٹ آباد شہر میں اس سے قبل لٹکتی تاروں کے متعدد شارٹ سرکٹ کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں طورو بلڈنگ کچہری روڈ،گردوارہ گلی میں ایسے ناخوشگوار واقعات ہو چکے ہیں جنکی وجہ سے لاکھوں کروڑوں کا نقصان تاجربرادری اٹھا چکی ہے لٹکتی تاروں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ محکمہ واپڈا ایک کسٹمر کی تار سے آگے دس دس بجلی کے کنکشنز دے رہا ہے۔

جس کی وجہ سے شہر بھر میں موت کے بعد بادل تاروں کی شکل میں منڈلاتے دیکھائی دیتی ہے کہ کوئی بندہ بھی غلطی سے کسی تار کو ہاتھ لگا دے تو اس کی موت واقع ہو سکتی ہے اگر شہر میں لگائے گئے بجلی کے کھمبوں کی بات کی جائے تو ہر کھمبے سے درجنوں درجنوں تاریں لٹکتی نظر آتی ہیں جس کے باعث ذرا سی بارش ہوتے ہیں ہماری دکانوں میں کرنٹ پیدا ہو جاتا ہے جسے میں محکمہ واپڈا کی انتہائی سنگین غفلت سمجھتا ہوں شہر کی خوبصورتی کو تباہ کرنے کے لیے رہی سہی کسر محکمہ پی ٹی سی ایل نے نکال رکھی ہے انہوں نے بھی اپنی تاریں بجلی کے کھمبوں پر سے لگا کر دوسری جگہ کنکشن دئیے ہوئے ہیں جب وہ اپنی لائن ٹھیک کرنے کے لئے کھمبوں پر چڑتے ہیں تو ان کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ محکمہ واپڈا ہو یا پی ٹی سی ایل انہیں ایک بہترین طریقہ کے ساتھ ٹپکتی تاروں کا کچھ کرنا ہو گا اگر ان تاروں کو انڈرگراؤنڈ نہیں کر سکتے تو کسی سیفٹی کور میں اکٹھا کرکے لگائی جائیں ایبٹ آباد مین بازار جوکہ ہمارے مذہبی سیاسی اجتماعات کا محور ہے اور وہاں اس قسم کی تاریں موت سے کم نہیں ہو سکتی اسی طرح کچہری روڈ پر لٹکتی تاریں موت کا رقص پیش کر رہی ہیں کیونکہ ہمارا شہر ایبٹ آباد سیاحت کے لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے اگر ہمارے منتخب سیاسی نمائندے اس مسئلہ کو حل نہیں کر سکتے تو ہماری اعلی عدلیہ اور چیف جسٹس آف پاکستان سے یہ اپیل ہے کہ خدارا وہ فورا اس مسئلے پر ایکشن لیتے ہوئے اس شہر کی خوبصورتی کو بحال رکھیں اور عوام کی جان و مال کا تحفظ بھی یقینی بنائیں۔

اگر اس کے بعد کسی قسم کا کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ محکمہ واپڈا کی غفلت سے رونما ہوا تو اس کی ساری ذمہ داری محکمہ واپڈا کے افسران پر ہوگی اس حوالے مزید بات کرتے ہوئے صدر جناح روڈ تنویر الہی نے بتایا کہ ایبٹ آباد شہر میں محکمہ واپڈا کا جو کام ہے وہ ٹھیک طریقے سے محکمہ سرانجام نہیں دے رہے ایبٹ آباد شہر بھر اور بازار میں جو کھمبے لگائے گئے ہیں پہلے انہیں ہٹا کر پیچھے کیا جائے شہر بھر میں جگہ جگہ تارے لٹکی ہوئی ہیں ان کا فل فور کوئی نہ کوئی سدباب کیا جائے شہر بھر کی سڑکوں اور بازاروں میں تاروں کا جال بچھا ہے تارے ایک جگہ سے دوسری جگہ سے دوسری جگہ سے تیسری بالکل کھلے عام لٹکتی دیکھائی دیتی ہیں محکمہ واپڈا نے کسی قسم کا کوئی مناسب انتظام ان تاروں کے لئے نہیں کیا ہوا جگہ جگہ کھمبوں پر دیواروں پر بجلی کے میٹر ہی نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے کسی بھی وقت کوئی بھی بچہ یا بوڑھا ان کی زد میں آ سکتا ہے اس حوالے سے محکمہ واپڈا کی جانب سے قائم کردہ کمپلین سیل کئی بار جا چکے ہیں مگر کمپلین سیل دفتر ہمیشہ بند ہی دیکھا ہے اور فون ملائیں تو وہاں کے ملازمین فون بھی بند کر دیتے ہیں اگر کمپلین کے لئے کوئی فون نمبر لگایا گیا ہے تو کم از کم اسے آن کیا جائے آگے سے ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہمارا نمبر خراب ہے یا بند لیکن یہ سلسلہ ایک سال سے جاری ہے مذہبی اسکالر مفتی جعفر طیار مقبول اعوان نے اپنا موقف دیتے ہوئے بتایا کہ ہم لوگ اور ایبٹ آباد کی عوام اے این پی دور حکومت سے سن رہے ہیں کہ ان لٹکتی تاروں کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے خطیر رقم حکومت نے مختص کر رکھی ہے جس کے ذریعے ایبٹ آباد شہر میں لٹکتی تاروں بے ڈھنگے نصب شدہ کھمبوں کو مناسب جگہ منتقل کر کے شہر میں سے بجلی کے نظام کو بہتر بنانا تھا مگر افسوس کہ ایسا نہ ہوا شہر بھر بالخصوص ریس خانہ بازار اور کچہری روڈ پر ضرورت سے زیادہ کھمبے لگے ہیں اور وہ خستہ حالی کا شکار بھی ہو چکے ہیں اگر وہ اسی طرح رہے تو خدانخواستہ کوئی بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔

اگر حکومت کے پاس بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے رقم موجود ہے تو وہ ایبٹ آباد شہر میں موجود لٹکتی تاروں کا مناسب بندوبست کریں اس سے قبل بھی انہیں لٹکتی تاروں کے باعث گامی اڈہ میں شارٹ سرکٹ کے باعث متعدد دکانیں جل کر خاکستر ہوئی جس سے تاجر برادری کو لاکھوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہمیں خدشہ ہے کہ اس طرح کے کئی واقعات اور رونما ہو سکتے ہیں میں اپنے منتخب نمائندوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ خدارا ایبٹ آباد میں موجود خستہ حال کھمبوں اور لٹکتی تاروں کا کوئی نہ کوئی بندوبست کریں اس حوالے سے سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی نے بھی ایک نجی تقریب میں بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے امید ہی کی جاسکتی ہے کہ سپیکر صوبائی اسمبلی شہر کا یہ مسئلہ حل کریں گے۔

بجلی کے اس درہم برہم نظام سے تنگ صدر نان بائی ایسوسی ایشن بشیر بٹ کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد شہر میں جگہ جگہ بجلی کی تار لٹکی ہوئی نظر آتی ہیں اور محکمہ واپڈا نے ایک ایک کھمبے سے پچاس پچاس لوگوں کو کنکشن دے رکھے ہیں جو کہ شہر کی خوبصورتی سمیت جان و مال کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اس حوالے سے اگر محکمہ واپڈا سے بات کی جائے تو وہ سٹاف کی کمی کا رونا روتے دیکھائی دیتے ہیں شہر میں موجود انگریز دور کا بجلی کا بوسیدہ نظام موجود ہے جس کی بہتری کے لیے ایبٹ آباد کے شہری متعدد بار سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی کے پاس جا چکے ہیں مگر ہمارے نمائندے اس بات کو سمجھ نہیں سکے وہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ خدانخواستہ ایبٹ آباد میں کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ رونماء ہو تب جا کر کوئی ہلچل کی جائے اور نہ ہی محکمہ واپڈا کے افسران اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں جو محکمہ واپڈا آپ نے لائن مینوں کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ کیا ایبٹ آباد کی عوام کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائے گا حال ہی میں ایک لائن مین بجلی ٹھیک کرتے کرتے اس بوسیدہ نظام کی نظر ہوگیا ہمارے نمائندے حادثے کے بعد متاثرہ خاندانوں کو پانچ یا دس دس لاکھ روپے دے دیتے ہیں مگر اس بات کو نہیں سوچا جاتا کہ حادثہ کا سبب بننے والے مسلے کو ہی جڑ سے ختم کردیا جائے ملک کی اعلی عدلیہ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارا بجلی اور لٹکتی تاروں کے بوسیدہ نظام کا سوموٹو ایکشن لے کر کوئی حل کیا جائے تاکہ ہمارے بچے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا سکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے نام نہاد تاجر اس مسئلے پر حکومت کی توجہ دلانے کے بجائے اپنی جنگ میں مصروف ہیں اور عدالت میں الیکشن کے نام پر سٹے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے ہمارے چند نام نہاد تاجروں کو ایبٹ آباد کی تاجر برادری سے کسی قسم کی کوئی غرض نہیں آل ٹریڈ میں موجود چند نام نہاد لوگ تاجر برادری کو استعمال کرکے صرف اپنے تعلقات بنا رہے ہیں نوجوان تاجر رہنماء حکیم شیخ فرقان خالد کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد کی عوام اور تاجر برادری کے لئے سب سے بڑا مسئلہ اور خطرہ ایبٹ آباد مین بازار میں لٹکتی تاریں اور ضرورت سے زیادہ لگائے جانے والے کھمبے ہیں خدارا حکومتی نمائندے اور محکمہ واپڈا بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے فور کور کیبل کا استعمال کریں ہم نے متعدد بار اپنی انتظامیہ اور محکمہ واپڈا کے افسران سے اس بات کا ذکر کیا مگر ہر بات انہوں نے یقین دہانی کروائی مگر عملی کام کچھ نہ کیا پیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی سے بی ایس حوالے سے بات کی گئی مگر انھوں نے بھی صرف یقین دہانی کروائی میرے خیال میں یہ کام محکمہ واپڈا کا ہے اور محکمہ واپڈا ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے فل اور اس مسئلہ کو حل کریں تاکہ اور ہمارے اوپر خوف کے جو بادل تاروں کی شکل میں دیکھائی دیتے ہیں وہ ختم ہو سکے۔

نومنتخب جنرل سیکریٹری فیصل مارکیٹ گامی اڈا عبدالمنان نے بھی محکمہ واپڈا سے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے مین بازار میں تو تارے لٹکتی نظر آتی ہیں ہے مگر میں اڈہ رحمان پلازہ سمیت دیگر مارکیٹوں میں بھی خوف کے بادل منڈلا رہے ہیں اس سے قبل بھی گامی اڈہ،سپلائی منڈیاں میں بھی انھیں تاروں کی وجہ سے شارٹ سرکٹ کے باعث تاجروں کو لاکھوں کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے آخر یہ کب تک چلے گا کب تک ہمارے بچے بڑے اسی طرح نقصان اٹھاتے رہیں گے کب تک ذرا سی بارش ہوتے ہیں شہر کی سڑکوں پر کرنٹ سے لوگ مرتے رہیں گے بادشاہ سلامت ایبٹ آباد میری مراد ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد سے ہے مہربانی فرما کر آپ اپنے دفتر سے باہر نکلے اور شہر میں موجود لٹکتی تاروں کے خوف کو اپنی دل و جان سے محسوس کرتے ہوئے تاروں کو ختم کرکے فور کور کیبل کا استعمال کیا جائے جس طرح دیگر ممالک میں کیا جاتا ہے تاکہ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہی نہ ہو سکے سابق صدر آل ٹریڈ نعیم اعوان میں روزنامہ جیو ہزارہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جس کی ٹیم میں اس اہم مسئلے کو اٹھا کر اپنا حق ادا کیا ایبٹ آباد شہر میں لٹکتی تاریں خودکش بمبار سے کم نہیں تاجروں کی دکانوں میں آئے روز شارٹ سرکٹ بھی اسی وجہ سے ہوتے ہیں بازار کی دونوں جانب لٹکتی تاریں اور سینکڑوں کے حساب سے غلط طریقے سے بجلی کے میٹر لگائے گئے ہیں یہ ننگی تاریں کسی وقت بھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے جس نے پورے شہر کو نقصان ہوگا یہ تاریں پورے شہر کی تباہی کے لیے کافی ہے میں نے اپنی تاجر برادری کے ہمراہ متعدد بار سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی کو آگاہ کیا انہوں نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہوئی ہے کہ جلد اس مسئلے کو حل کرلیا جائے گا اس سے قبل اور اے این پی کے دور میں جب امیر حیدر ہوتی وزیر اعلی تھے اس وقت ہم اس منصوبے کے لیے 15 کروڑ روپے کی خطیر رقم کا فنڈ لے کر آئے لیکن وہ بھی سیاست کی نظر ہو گیا وہ فن ٹریڈ کے ہاتھ نہیں لگا شہر سے ان تاروں کو ہٹانا صدقہ جاریہ ہے جب تک یہ تاریں نہیں ہٹائی جاتی شہر بھر میں خطرہ سر پر منڈلاتا رہے گا گول منڈی کے تاجر رہنما راشد عباسی کا کہنا تھا کہ لٹکتی تاروں کے لیے آنے والا فنڈ کرپشن کی نظر کر دیا گیا جس کے باعث لوگوں کو بڑا نقصان ہو رہا ہے انھیں تاروں کی وجہ سے کئی بچے زخمی اور کئی کی جانیں چکی ہے ہمارے منتخب نمائندے اور محکمہ واپڈا کے افسران اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!