خیبر پختون خوا حکومت ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چل رہی ہے:سکندرشیرپاؤ۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)قومی وطن پارٹی کے مرکزی صدر سکندر حیات خان شیر پاؤ نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا حکومت ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چل رہی ہے،صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، 8 سال میں اس صوبے کا نظام تہس نہس ہو چکا ہے،یہ وفاق سے بجلی اور گیس کی رائیلٹی تک نہیں لے سکے، مصنوعی مسلط کردہ نظام عوام کی توقعات پوری نہیں کر سکا، دن بدن عوام ان سے مایوس ہو رہے ہیں،29مئی کو سربراہ اجلاس نئی تحریک کے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا،افغانستان کے معاملے کو تشویشِ کی نظر سے دیکھتے ہیں،موجودہ حالات افراتفری کی جانب گامزن ہیں،کیوں کہ افغانستان کا امن پاکستان سے جڑا ہوا ہے،اس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈر کو مل بیٹھ کے بات کرنا چائیے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایبٹ آباد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل احمد نواز جدون،سردار احمد نواز مرکزی وائس چیئرمین بھی موجود تھے۔

مرکزی صدر سکندر حیات خان کا کہنا تھا خیبر پختون خوا کا شمار پسماندہ صوبہ میں ہے ضم شدہ اضلاع میں بھی اے ڈی آر قوانین عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں ترقی کا عمل بھی رک چکا ہے صوبے کے تمام اضلاع میں وسائل کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے سے ہزارہ میں محرومیاں جنم لے رہی ہیں،ملک کے معاشی مسائل میں حکومت کا اپنا عمل دخل زیادہ ہے تین سال میں چار وزراء خزانہ تبدیل ہوئے اب یہ خود اعتراف کر رہے ہیں کہ سابقہ وزراء کی پالیسیاں غلط تھیں جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوا،قومی وطن پارٹی وزیر اعظم عمران خان سے سوال کرتی ہے،وہ اس کی وضاحت قوم کے سامنے رکھیں کیوں کہ مہنگائی کی وجوہات سامنے آ چکی ہیں،انہوں نے کہا کہ قومی وطن پارٹی منصفانہ تقسیم پر یقین رکھتی ہے، جس کا ماضی گواہ ہے آئندہ بھی موقع ملا تو عوام کی توقعات کو پورا کریں گے،مرکزی صدر نے پی ڈی ایم تحریک میں تعطل پر بتایا کہ عوام نے تحریک سے توقعا ت وابستہ کیں ہیں کہ اپوزیشن کا فعال کردار نظر آئے گا،بدقسمتی سے چند پارٹیز نے صرف اپنے مفادات کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں زمینی حقائق سے برعکس نتائج کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں،صوبائی حکومت چھاپوں سے کارکردگی دکھانے کی کوشش کر رہی ہے جب کہ گزشتہ آٹھ سال سب کے سامنے ہیں گزشتہ الیکشن میں یہ بہانہ تھا کہ مرکز ان سے تعاون نہیں کرتا اب تو یہ بھی ختم ہو چکا ریموٹ کنٹرول سے چلنے والی حکومت کے ہر ضلع میں ترقی کا پہیہ جام ہیسی پیک کے منصوبے بھی سست روی کا شکار ہیں حکومت کا معاشی بحران آنے والی حکومت کے لئیبھی امتحان ہوگا،انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنے کی ضرورت ہے،تب یہ ملک چلے گا،افغانستان کے معاملے میں قومی وطن پارٹی کو تشویش ہے اس کے لئے مل بیٹھ کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں مہنگائی نے عوام کو سخت متاثر کردیا ہے 29مئی کے سربراہ اجلاس میں نئی تحریک کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!