ٹی ایم اے ایبٹ آبادمیگاکرپشن: لنک روڈ پر کروڑوں کا پلاٹ من پسند شخص کو الاٹ۔ٹی ایم اے پلازہ میں گھپلے۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)ٹی ایم اے ایبٹ آباد کے افسران نے پی ٹی آئی حکومت کے کرپشن خاتمہ کے نعرے کو دفن کردیا ٹی ایم اے کا دفتر کرپشن کا گڑھ بن گیا۔ٹی ایم اے کے سینئر آفیسر نے سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی کی آبائی یونین کونسل لنک روڈ پر کروڑوں روپے کا پلاٹ اونے پونے داموں میں من پسند کو آکشن کردیا گیا۔ٹی ایم او کی مکمل پشت پناہی سے غریب ریڑھی وتھڑہ بانوں کو ماہانہ کرایہ داری پرمنتقل کرنے کی بجائے فرد واحد کو نوازنے کیلئے قومی خزا نے کو لاکھوں کی پھکی دیدی گئی انٹی کرپشن پولیس واعلی حکام کی خاموشی سوالیہ نشان بن گئی؟

سابق تحصیل حکومت کے دور میں لنک روڈ سے غیرقانی تجاوزات ختم کرکے البدر ہوٹل کے قریب ایک خالی پلاٹ میں ریڑھی بانوں کو منتقل کردیا گیا تھا۔ تحصیل حکومت ختم ہوتے ہی اس جگہ کو ختم کرکے گاڑیوں کے اڈے کے لیئے نصب کیا گیا اور چند ماہ قبل ٹی ایم او آن لائن آکشن کے ذریعے لنک روڈ پر کروڑوں روپے کا پلاٹ آکشن کرکے قومی خزانے کو لاکھوں سے محروم کردیا ہے۔حالانکہ ٹی ایم اے 40 کے لگ بھگ ریڑھی وتھڑوں والوں کو ماہانہ کرایہ داری پر دیتے تو ٹی ایم اے کو منتھلی دو لاکھ آمدن کیساتھ 40 افراد کو روزگار اور لنک روڈ سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جاسکتا تھا۔لیکن ٹی ایم او نے فرد واحد کو نوازتے ہوئے مقامی محنت کشوں کے حقوق پر ڈاکہ زنی کرکے قومی خزانے کو بھی نقصان پہنچا دیا ہے جبکہ ٹی ایم او دیہاڑی دار غریبوں کو کچلنے میں مصروف عمل ہیں اور دوسری جانب بااثر تجاوزات مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ٹی ایم اے پلازہ تعمیر میں افسران کی ملی بھگت سے بے قاعدگیوں کا انکشاف بھی ہوا ہے اور تعمیراتی کاموں میں ناقص میٹریل کااستعمال اور بلوں کی ادائیگیوں کاسلسلہ جاری ہے جبکہ بلڈنگ برانچ میں نقشوں کی مد میں بھاری رقوم لی جاتی ہے اور قبل ازیں سابق کمشنر کی قریبی عزیزہ سے رشوت لینے پر سینئر آفیسر اور اہلکار کو کمشنر دفتر میں سزا کے طور پر بند کیاگیا۔منت سماجت اور دیگر شخصیات کی مداخلت پر چھوڑنے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے واضح رہے کہ لنک روڈ ٹی ایم اے پلاٹ کی مالیت کروڑوں میں بنتی ہے اور ماہانہ آمدن 2 لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے لیکن آکشن میں ایک سال کا سرکار کو صرف ساڑھے 3 لاکھ ملے گا جو سرکاری حکام اور حکومت کیلئے سوالیہ نشان ہے؟

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!