بچوں سے جنسی زیادتیوں میں پشاور پہلے ڈی آئی خان دوسرے نمبر پر۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) پاکستان میں بچوں پر تشدد ساحل نے اپنی سالانہ رپورٹ 2022 پیش کردی۔ساحل کے پی کے کے ریجنل کوارڈینیٹر جواد اقبال تنولی نے ساحل کی ظالم اعدا د2022 رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ ساحل ظالم اعداد کے مطابق2022 میں کل4253بچوں کے ساتھ تشدد کے و اقعات رپورٹ ہوئے جو کے پچھلے سال کی نسبت33 فیصد زیادہ ہیں۔یہ واقعات ملک کے86 ۱ خبارات کی جانچ پڑتال کے بعد سامنے آئے۔اس سال بھی یہ واقعات چاروں صوبوں بشمول اسلام آباد،ا ٓزاد کشمیراورگلگت بلتستان سے رپورٹ ہوئے۔

ان اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سال2022 میں روزانہ اوسطا 12 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔ بچوں سے تشدد کی جرائم کی تفصیل بتاتے ہوئے جواد اقبال نے بتایا کہ اس سال بھی لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشددکی شرح لڑکوں کی نسبت زیادہ رہی اس سال2325 لڑکیاں اور 1928لڑکوں کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ 2023میں پورے ملک میں جنسی زیادتی 2123، بد فعلی580، جنسی زیادتی اور بدفعلی کی کوشش536،زیادتی کے بعد وڈیو بنانے کے 107, اجتماعی بدفعلی208،اجتماعی زیادتی,53اغواء کے 1379، گمشد گی کے422اور کم عمری کی شادی کے42واقعات رپورٹ ہوئے۔ ساحل ظالم اعداد2023کے اعداد وشمارسے یہ ظاہرہوتا ہے کہ کے پی کے میں بچوں سے تشدد کے کل187 واقعات رونما ہوئے جن کی مزید تفصیل میں، اغوا 34اور زیادتی کے93، گمشد گی کے53، جنسی زیادتی اوربد فعلی42، جنسی زیادتی اور بدفعلی کی کوشش22، اجتماعی بد فعلی 15، اجتماعی زیادتی3 اور زیادتی کے بعد قتل کے6واقعات رپورٹ ہوئے۔2023میں بچوں سے تشددکے واقعات میں پشاورمیں سب سے زیادہ65 ڈیرہ اسماعیل خان 30 نوشہرہ 20 ہریپور13، ایبٹ آباد میں 12کیس رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!