غیر سنجیدگی کی انتہاء: ریسکیو کوچودہ ہزار سے زائد جھوٹی کالز کا انکشاف۔

دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، دھماکوں میں خدمات انجام دینے والے اداریکو عید الاضحی کے دنوں میں مسلسل ماموں بنایا گیا۔
ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے قائم ادارہ سے شہری کھالوں، قصابوں اور گوشت قیمہ کرنے کے نرخ پوچھتے رہے۔
ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)ہزارہ سمیت صوبہ خیبر پختونخوامیں جہاں دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور بم دھماکوں کی لہر میں تیزی آئی ہیں وہیں شہریوں کی غیر سنجیدگی کی انتہا بھی اپنے عروج پر ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے قائم ریسکیو 1122 کو ایام عید میں مجموعی طور پر 22747 سے زائد کالز موصول ہوئیں جن میں 14328 کا لیں چھوٹی ہونے کا انکشاف ہوا ہے جھوٹی کالوں میں اس بار ڈی آئی خان پہلے مردان دوسرے اور پشاور تیسرے نمبر پر رہاسب سے کم چھوٹی کا لز خیبر سے ہوئیں جن کی تعداد صرف 3 تھی اعداد و شمار کے مطابق پشاور سے ریسکو کو 2392 کالز موصول ہوئیں جن میں 1073 کالز جعلی تھیں اسی طرح ڈی آئی خان 3158 میں 2489 جعلی، مردان 2169 میں سے 1895 جعلی ایبٹ آباد 1380 میں 523 جعلی نوشہرہ 1196 میں 641 جعلی کو ہاٹ 315 کالز آئی جبکہ جعلی کالز کی تعداد 601 تھی اسی طرح ہری پور 608 میں 197 جعلی، چترال لوئر 155 میں 347 جعلی اپر چترال 79 میں سے 28 جعلی چارسدہ 476 جعلی کا لز 35 ملاکنڈ 380 جعلی کالز 290 ہنگو 380 جعلی کالز 720 باجوڑ جعلی کالز 462، مانسہرہ 638 جعلی کا لنز بونیر 708 میں 250 جعلی خبر 415 جعلی کا لز 3 کوہستان 435 میں سے 100 جعلی کالز، لوئر کو ہستان 432 میں سے 100 جعلی کالز شانگلہ 131 میں سے 325 جعلی کا لز دیر لوئر 480 جعلی کالز بنوں 558، مہمند 150 کی مروت 858 کرم 78 ٹانگ 170 اور کزئی 42 بالگر ام 26 جعلی کالز موصول ہوئیں۔

یوں ایام عید پر بھی جعلی کالز موصول ہونیکا سلسلہ نہ تھم سکا اہلکاروں کو ماموں بنانیوالوں کو عبرتناک سزاء دینے کے دعوئے بھی ہمیشہ کی طرح ریت کی دیوار ثابت ہوئے جعلی کالز میں زیادہ تر لوگوں نے ریسکیو اہلکاروں سے پوچھا کہ جانور ذبح کرنیکا کیا نرخ ہے، بجلی کب آئے گی فی کلو قیمہ کتنا کا ہوگا، جانوروں کی الائنیں پڑی ہیں، کالیں کیوں اتنی سستی ہیں کوئی بارش کے بارے میں پوچھتا رہا کسی نے تو اہلکاروں سے گفٹ بھی مانگے کوئی شاعری کرتا رہا تو بعض گانوں کی فرمائش کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!