کس سرکاری افسر نے پانچ سو کنال زمین اپنی بیوی کے نام کروائی۔ نالوں اور شاملات پر کیسے قبضے کئے جا رہے ہیں؟

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)سابق کمشنر ہزارہ کی جانب سے سی پیک کے اطراف میں پانچ سو کنال اراضی بیوی کے نام منتقل کروانے کاانکشاف۔ پشاورہائیکورٹ کے جعلی آرڈر پر نالوں پر تعمیرات کروائیں گئیں۔اس ضمن میں مصدقہ ذرائع نے صحافیوں کو بتایاکہ محکمہ مال میں خانہ کاشت جعلی کرنسی کی مانند ہے۔ اگر کسی کو کسی نالے پر گھریا دوکان وغیرہ بنانی ہوتو وہ متعلقہ پٹواری کو رشوت دے کر خانہ کاشت کے کاغذات حاصل کرسکتاتھا۔ اسی وجہ سے پشاور ہائیکورٹ نے خانہ کاشت کی منتقلی اور خریدوفروخت پر پابندی لگائی تو گلشن کا کاروبار رک گیا۔

سال 2015ء میں خفیہ ہاتھوں نے پشاور ہائیکورٹ کے جعلی نوٹیفکیشن کے ذریعے ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کی توسط سے نہ صرف ڈسٹرکٹ کونسل کی حدود بلکہ کینٹ کی حدود میں واقع نالوں کی اراضی کو مختلف ناموں پر منتقل کروانے کے بعد کینٹ کی حدود میں ایک سو سے زائد گھروں کی تعمیر کی گئی۔ پشاور ہائیکور ٹ کے اس جعلی نوٹیفکیشن کی کاپی کینٹ بورڈ کو بھی دی گئی تھی۔ نواں شہر شمالی، دہمتوڑ، میرپور ون، شیخ البانڈی میں بہت سے نالوں پر خانہ کاشت کے ذریعے قبضہ کیاگیا۔

ذرائع کے مطابق کینٹ بورڈ کے سابق کئی سی او بھی اس کروڑوں کے کھیل میں برابر کے شریک رہے۔ اوران کے دور میں نالوں پر تعمیرات کے نقشے سب سے زیادہ منظور کئے گئے۔ ان تمام نقشوں کا ریکارڈ لینڈ برانچ کینٹ بورڈ کے پاس موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق خانہ کاشت کافائدہ اٹھاتے ہوئے سابق کمشنر ہزارہ نے بھی اس جعلی نوٹیفکیشن کے ذریعے ٹھنڈا میرا میں سی پیک کے اطراف میں آنیوالی پانچ سو کنال اراضی اپنی بیوی کے نام پر منتقل کروائی۔ ایبٹ آباد کے شہریوں نے تحقیقاتی اداروں اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اس سارے کھیل میں عوام کو کتنا نقصان ہوا۔ اور اس میں کون کون لوگ شامل تھے؟ پانی کے نالوں پر قبضہ کرکے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ ان تمام معاملات کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!