وفات پانیوالے افراد سے گردہ لے کر مریضوں کی پیوندکاری کا منصوبہ۔

کڈنی سنٹر میں گردے کی پیوند کاری کا23 بیڈ یونٹ قائم 5 بیڈ کا آئی سی یو بھی شامل ہفتے میں 5 آپریشنوں کا ہدف۔
مریضوں کو انفیکشن کے کیسوں کا خاتمہ ہوگا، ٹرانسپلانٹ کی تعداد بڑھانے کا اعلان ماہر سرجنوں کی خدمات حاصل۔
پشاور(وائس آف ہزارہ)کڈنی سنٹر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں گردے کے پیوند کاری یونٹ کا افتتاح کیا، ٹرانسپلانٹ یونٹ 23 بستروں پر مشتمل وارڈ، آپریشن تھیٹر 5 بیڈ آئی سی یو اور مخصوص طبی عملہ پر مشتمل ایک الگ یونٹ ہے۔ افتتاحی تقریب میں مشیر صحت ڈکٹر ریاض انور برطانیہ میں کام کر نیوالے انٹرنیشل ٹرانسپلانٹ ایسوسی ایشن کے نمائندہ ڈاکٹر عثمان ہارون، کڈنی سنٹر کے سابقہ ٹرانسپلانٹ سرجنز، ڈکٹر آصف ملک اور ڈاکٹر عطا الرحمن آرایم آئی سے ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر تقی خان ڈاکٹر شہر ادا کبر ڈاکٹر شیر زمان اور کڈنی سنٹر کے طبی عملہ نے شرکت کی۔ مشیر صحت ڈاکٹر ریاض انور نے اس کو سنگ میل قرار دیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مظہر خان نے کہا کہ مخصوص یونٹ کے قیام سے ٹرانسپلانٹ پروگرام ایک پائیدار پروگرام ثابت ہو گا جس سے اپریشن کے نتایج بھی بہتر ہونگے اور ہم ماہر ٹرانسپلانٹ ڈاکٹر ز بھی پیدا کرینگے۔ ٹرانسپلامٹ رجسٹرار ڈاکٹر فضل منان نے میڈیا کو بتایا کہ ابھی ایک ٹرانسپلانٹ کیلئے کوئی الگ یونٹ نہیں تھا، ٹرانسپلانٹ یونٹ کے قیام سے اپریشن کی تعداد بھی بڑھ جائیگی اور مریض کو انفیکشن لگنے کے امکانات بھی کم ہو جائیں گے۔ برطانیہ سے آئے ٹرانسپلانت سرجن ڈاکٹر عثمان ہارون نے ڈاکٹر مظہر خان اور ٹرانسپلانٹ ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور اس پروگرام کو بین الاقوامی سطح کے پروگرام بنانے کیلئے ہر قسم کی تعاون کرانے کا وعدہ کیا۔ ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر شاہد خان نے بتایا کہ ہم نے پچھلے دو مہینوں میں پانچ پانچ ٹرانسپلانٹ کئے ہیں اور اب ہم ہفتے میں چار یا پانچ تک اس تعداد کو بڑھاینگے۔ مزید ہم نے بچوں کے پیوند کاری بھی شروع کیا اور ہم کڈ اویرک ٹرانسپلانٹ یعنی فوت شدہ لوگوں سے گردہ لیکر مریض میں پیوند کاری کے پروگرام پر غور کر رہے ہیں مایہ ناز ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر آصف ملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں فخر ہے کہ جو ٹرانسپلانٹ کا بیج ہم نے 14 سال پہلے بویا تھا آج وہ تناور درخت کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ اس نے ڈاکٹر مظہر خان کی کاوشوں کو سراہا اور ایم ٹی آراے (MTRA) کے طرف سے مکمل تعاون کے یقین دہانی کرائی۔ یادر ہے کڈنی سنٹر میں ٹرانسپلانٹ کرونا وبا کے وجہ سے اور بعد میں ڈاکٹر آصف ملک کے ریٹائرمنٹ کے بعد دو سال تک التوا کا شکار رہا جو بعد میں موجودہ ڈائرکٹر ڈاکٹر مظہر خان نے ٹرانسپلانٹ پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا اور اس کو بین القوامی معیار کا پروگرام بنانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں جس میں الگ ٹرانسپلانٹ یونٹ کا قیام ان کا وششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ابھی تک ٹرانسپلانٹ اپریشن صحت کارڈ کے زریعے کیا جاتا تھا جبکہ صحت کارڈ سے پہلے ٹرانسپلانٹ کا اپنا مخصوص فنڈ ہوتا تھا۔ پچھلے دو مہینوں سے صحت کارڈ بند ہے جس سے مریضوں کا کافی مشکلات کا سامناہھ کیونکہ ایک اپریشن پر آٹھ سے بارہ لاکھ تک خرچہ آتا ہے جو غریب کے بس کی بات نہیں۔ مزید اپریشن کے بعد ہر مہینہ دوائی پر پچاس سے ساٹھ ہزار کا خرچہ بھی آتا ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!