ایک ہفتہ قبل چھینی گئی گاڑی کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔متاثرہ شخص کو تھانہ کینٹ، تھانہ مانگل اور مانسہرہ کے چکرلگوائے جانے لگے۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)ایک ہفتہ قبل چھینی گئی گاڑی کی ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔متاثرہ شخص کو تھانہ کینٹ، تھانہ مانگل اور مانسہرہ کے چکرلگوائے جانے لگے۔ کوئی بھی تھانہ ایف آئی آر درج نہیں کر رہا: متاثرہ شخص کی انسپکٹرجنرل پولیس خیبرپختونخواہ سے ایکشن لینے کا مطالبہ۔ اس ضمن میں میزائل چوک منڈیاں میں سوزوکی کیری گاڑی چلاکر محنت مزدوری کرنے والے سرسیّدکالونی ایبٹ آباد کے رہائشی 65سالہ بزرگ سیّد شوکت شاہ نے بتایاکہ ان کے پاس سوزوکی کیری گاڑی 2020ء ماڈل ہے۔ جس پر وہ محنت مزدوری کرتے تھے۔ پچھلے کئی روز سے ایک شخص اور ایک عورت انہیں بکنگ پر ایبٹ آباد کے مختلف علاقوں میں لے جا تا تھا۔ پندرہ نومبر کے روز بھی اس شخص نے مجھے کال کرکے سپلائی بلایا۔ جہاں سے وہ اس عورت کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوگیا اور بانڈہ نبی کی طرف جانے کا کہا۔ شام کو واپسی پر اس نے کہاکہ ہمیں مانسہرہ اتار دیں۔ جس پر میں مانسہرہ کی طرف چلا گیا۔ راستے میں اس شخص نے بات چیت کے دوران مجھے کوئی نشہ آور چیزپلائی۔ جس سے میں بے ہوش ہوگیا اور مذکورہ شخص اور عورت مجھے ایبٹ آباد اور مانسہرہ کی حدود کی درمیان میں واقع گاؤں داتہ بیریئر کے قریب ایک کھائی میں پھینک کر گاڑی اور میرا موبائل فون لے کر چلے گئے۔ مقامی لوگوں نے مجھے اس کھائی سے نکال کر پولیس کو کال کی۔ میں اس وقت شدید زخمی حالت میں تھا۔

سیّد شوکت شاہ نے مزید بتایاکہ رات ساڑھے بارہ بجے مجھے مانسہرہ پولیس کے اے ایس آئی ابرار شاہ نے موبائل گاڑی میں زخمی حالت میں بٹھایا اور ہسپتال لے جانے کی بجائے تھانہ مانگل کے سامنے اتار دیا اور تھانہ مانگل کے اہلکاروں کو بتایاکہ یہ واردات آپ کے ایریا میں ہوئی ہے۔ کارروائی کریں۔ تھانہ مانگل کے اہلکاروں نے مجھے ایوب ٹیچنگ ہسپتال بھیج دیا۔ جہاں پولیس چوکی میں گاڑی چھیننے اورزخمی کرنے کی رپورٹ درج کروائی۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود تھانہ مانگل میں میری رپورٹ درج نہیں کی گئی۔ بلکہ تھانہ مانگل کے اہلکار مجھے مانسہرہ میں رپورٹ کیلئے بھیج دیتے۔ جب مانسہرہ پولیس کے پاس جاتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ تھانہ مانگل میں رپورٹ درج کروائیں۔ جس پر میں نے ڈی پی پی مانسہرہ کو درخواست دی۔ ڈی پی پی نے اپنی رائے میں لکھا کہ کیونکہ یہ واردات دونوں اضلاع کی عین سرحد پر ہوئی ہے۔ اس لئے مانسہرہ یا ایبٹ آباد کے تھانہ مانگل میں جہاں چاہیں آپ مقدمہ درج کرواسکتے ہیں۔ لیکن نہ تو تھانہ مانگل اور نہ ہی مانسہرہ پولیس والے میری ایف آئی آر درج کررہے ہیں۔ سیّد شوکت شاہ نے مزید بتایا کہ میں ڈی پی او ایبٹ آباد ظہور بابر آفریدی کے پاس بھی فریاد لیکر گیا۔ لیکن انہوں نے بھی مجھے مانسہرہ بھیج دیا۔کسی نے بھی میری داد رسی نہیں کی۔

سیّد شوکت شاہ کی ایف آئی آر کے اندراج کے حوالے سے گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوں کی موجودگی میں متاثرہ افراد نے ایس ایچ او تھانہ مانگل نعمان جاوید سے ملاقات کی اور ان سے ایف آئی آر کے اندراج کیلئے کہا۔ جس پر ایس ایچ او تھانہ مانگل نعمان جاوید نے کہاکہ یہ کیس تھانہ کینٹ کا ہے کیونکہ واردات کی ابتداء سپلائی سے ہوئی ہے۔اس لئے ایف آئی آر بھی تھانہ کینٹ میں ہوگی۔ اور انہوں نے ڈی ایس پی میرپور صابر خان سے بات کی۔ جس پر ڈی ایس پی میرپور نے مانسہرہ میں ایف آئی آر درج کروانے کا کہا۔

قانونی ماہرین کے مطابق جس جگہ پرجرم ہوگا۔ ایف آئی آر بھی اسی تھانہ کی حدود میں درج کی جائے گی۔ جبکہ دوسری جانب سیّد شوکت شاہ نے کہا کہ ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے پولیس اہلکار میری گاڑی کیا خاک برآمد کریں گے۔ ایک ہفتہ سے ایف آئی آر درج نہیں کررہے۔ اب تو میری گاڑی پتہ نہیں کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہوگی۔ سیّد شوکت شاہ نے انسپکٹرجنرل خیبرپختونخواہ پولیس معظم جاہ انصاری سے مطالبہ کیاکہ ایبٹ آباد اور مانسہرہ پولیس کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور فوری طور پر میری ایف آئی آر درج کی جائے۔ بصورت دیگر میں ڈی آئی جی ہزارہ رینج کے دفتر کے باہر احتجاج پر مجبور ہوجاؤنگا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!