چلتے ہو تو سجی کوٹ آبشار کو چلئے۔ لیکن خونی آبشار میں پچیس نوجوان اپنی زندگیاں کھو چکے ہیں۔

حویلیاں (وائس آف ہزارہ)ہزارہ آبشار سجیکوٹ ایبٹ آباد شہر سے 38کلومیٹر حویلیاں شہر سے 25 کلومیٹر اسلام آباد شہر سے 115 کلومیٹر کے فاصلے پر چہڑسجیکوٹ گاؤں میں واقع ہے۔ہزارہ آبشار تیراکی کے لیے خطرناک ہے۔اس سے پہلے تقریباً 25سیاح تیراکی کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔آبشار کے پانی کا سرکل اپنی جانب کھینچ لیتا ہے اور پھر جان بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔اس آبشار کو دیکھنے کی حد تک محدود رکھیں۔آبشار پر لگا ہوا سائن بورڈ وارننگ کے طور پر لگا ہوا ہے۔ہزارہ آبشار سجیکوٹ پر تیراکی کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔اچھے ماہر تیراک بھی ڈوب چکے ہیں۔ہزارہ آبشار پاکستان کی سب سے بڑی اور خوبصورت آبشار ہے ہزارہ آبشار پیالہ نما وادی سجی کوٹ میں واقع ہے۔قدرت نے وادی سجی کوٹ کو اپنی بے شمار نعمتوں سے نواز رکھا ہواہے۔ سجی کی اس جنت نما وادی میں پانی کی تین بڑی نہریں بہہ رہی ہیں۔ان تینوں نہروں کا پانی ہزارہ آبشار میں جا ملتا ہے۔ہزارہ آبشار کے تین درجے ہیں تینوں درجنوں میں بلندی سے گرتا پانی دیکھنے والوں کے لیے بہت دلکشی کا نظارہ پیش کرتا ہے۔مگر افسوس ہزارہ آبشار کے تیسرے درجے پر جہاں پانی تین سو فٹ کی بلندی سے گرتا ہے۔جسکی وجہ سے آبشار کے اندر ایک گہرا گھڑا بن چکا ہے اور اکثر اوقات سیاح تیراکی کے دوران یا آبشار کے اطراف کھڑے ہو کر چھلانگیں لگا کر آبشار میں بے دریغ کود پڑتے ہیں اور حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں اس سے قبل 25 سیاح ہزارہ آبشار میں ڈوب چکے ہیں۔ہر سال دو تین سیاح ڈوب کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

علاقہ مکینوں کے لیے سیاحوں کے اس طرح کے حادثات تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔علاقائی سیاسی نمائندوں سے علاقہ مکین اس تشویش کا بار بار اظہار کر چکے ہیں مگر افسوس علاقائی نمائندے ہر سال زبانی جمع تفریح اور کروڑوں کے اعلانات کر کے اگلے اعلان یا پریس کانفرنس تک پس پردہ چلے جاتے ہیں۔پچھلے پندرہ سالوں سے اقتدار میں رہنے والے یہ نمائندے ہزارہ آبشار پر سہولیات نہیں دے سکے اورنگزیب نلوٹھا اور ڈپٹی سپیکر مرتضی عباسی پچھلے پندرہ سالوں سے اقتدار میں موجود ہیں مگر افسوس انکی عدم دلچسپی کی وجہ سے پاکستان کی سب سے بڑی اور خوبصورت ہزارہ آبشار کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔۔ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں کی آمدورفت سے علاقائی لوگوں کو بے پناہ فائدہ ہوا ہے لوگوں کے روزگار میں اضافہ ہوا ہے مگر حادثات کی وجہ سے اگر علاقائی نمائندوں نے ہزارہ آبشار پر سہولیات فراہم نہ کی تو سیاحوں کی آمدورفت متاثر ہو سکتی ہے اور سیاحوں کی آمدورفت متاثر ہونے سے لوگوں کا روزگار متاثر ہو سکتا ہے جلد سے جلد عملی اقدامات اٹھا کر سیاحتی مقامات کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!