چیف جسٹس پشاور ہائیکوٹ کا زیر التوا مقدمات فوری نمٹانے کا حکم۔

متعلقہ حکام وزارت داخلہ کیسا تھ مل کر ملزمان کی بین الصوبائی منتقلی کے طریقہ کار کو فعال اور آسان بنائیں۔
جسٹس ابراہیم خان کے زیر صدارت اجلاس، ضم اضلاع میں جوڈیشل کمپلیکس کے قیام میں تاخیر پر تشویش۔
پشاور (وائس آف ہزارہ) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ابراہیم خان نے قیدیوں کے زیر التواء مقدمات کو فوری نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پراسکیوشن ان کیسز میں پولیس گواہوں کی بلا تاخیر موجودگی یقینی بنائے جبکہ انہوں نے متعلقہ حکام کو بھی ہدایت کی کہ ملزمان کی بین الصوبائی منتقلی کے طریقہ کار کو فعال کریں۔ گزشتہ روز چیف جسٹس محمد ابراہیم خان کی صدارت میں پشاور ہائی کورٹ میں 12 ویں صوبائی جسٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری سیکرٹری ہوم عابد مجید، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختو نخوا عا مر جاوید، آئی جی پی خیبر پختونخوا اختر حیات خان، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو (ایس ایم بی آر)، فنانس، ایڈمنسٹریشن، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، قانون اور پارلیمانی امور و دیگر محکموں کے سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔ چیف جسٹس نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ وزارت داخلہ کے ساتھ ملکر ملزمان کی بین الصوبائی منتقلی کے طریقہ کار کو آسان بنائیں۔ اجلاس میں جیل کے مسائل اور ضم اضلاع میں عدالتوں کی منتقلی پر بھی بات کی گئی جبکہ ضم اضلاع میں جوڈیشل کمپلیکس کے قیام کیلئے اراضی کے حصول اور فنڈز کے اجرا میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ایس ایم بی آر کو ہدایت کی کہ وہ تمام انتظامی مسائل کو ایک ماہ کے اندر حل کریں تا کہ محکمہ خزانہ کی جانب سے فنڈز جاری کیے جائیں۔ اجلاس میں مختلف کیسز میں تحویل میں لی گئی گاڑیوں اور کیس پراپرٹی کے غلط استعمال بھی زیر غور لائے گئے اور چیف جسٹس نے متعلقہ حلقوں کو ہدایت کی کہ وہ ایسے تمام اعداد و شمار متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کے ساتھ شیئر کریں تا کہ کیسز کو فوری طور پر نمٹایا جا سکے اور اس کے نتیجے میں متعلقہ ضبط شدہ کیس کی جائیدادوں کی کھلی نیلامی کی جائے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!