پشاورہائیکورٹ کے حکم پر سمندرکٹھہ جھیل ضلعی انتظامیہ کا آپریشن۔ پختہ تجاوزات مسمار۔

ایبٹ آباد: پشاورہائیکورٹ کے حکم پر سمندرکٹھہ جھیل میں قائم کی جانیوالی پختہ تجاوزات کو مسمار کردیا گیا۔مقامی افراد کی جانب سے شدید مزاحمت، خواتین کے پتھراؤ اور مزاحمت کے باوجود دکانوں اور کھوکوں کو مسمار کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق بدھ کے روز ایڈیشنل کمشنر شہاب الدین، اے سی امین الحسن اور جی ڈی اے کے افسران نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ سمندر کٹھہ جھیل پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا۔انتظامی افسران کے مطابق آپریشن ہائی کورٹ کے حکم پر کیا گیا ہے۔ اس موقع پر مقامی افراد نے جی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور خواتین نے پتھراؤ بھی کیا۔شدید مزاحمت کے باوجود دکانوں اور کھوکوں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔

اس موقع پر اکثریت مقامی افراد کا کہنا تھا کہ سمندر کٹھہ جھیل انسانی جانوں کے ضیاع اور امن تباہ ہونے کا خطرہ بن گئی ہے۔جھیل روڈ پر لڑائی جھگڑا معمول بن گیا تھا۔یونین کونسل نگری بالا کے گاؤں سمندر کٹھہ میں بنائی گئی مصنوعی جھیل عوام کے لئے درد سر بن گئی ہے۔ تنگ سڑک اور سیاحوں کی آمد کی وجہ سے گاؤں کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔

محرم کی چھٹی کے دوران پنجاب سے آئے سیاحوں نے بدتمیزی کی حدیں عبور کر دیں۔مقامی افراد سے گالم گلوچ اور لڑائی جھگڑا کیا. مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہمارے گاؤں کی ثقافت اور تہذیب تباہ ہو رہی ہے۔پکنک پوائنٹ کبھی بھی گاؤں محلوں اور آبادی کے اندر قائم نہیں کئے جاتے۔عوام کا جینا دشوار بنا کر سیاحت کو فروغ نہیں دیا جاتا۔تمام نشئی نوجوان میوزک لگا کر غل غبارہ اور نازیبا حرکات کرتے ہیں جس سے علاقے کے عوام عاجز آ چکے ہیں۔جھگڑے معمول بن چکے ہیں۔خدانخواستہ کسی روز جھگڑے نے طول پکڑا تو انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے کیونکہ لوفر لفنگے نوجوان نشئے کے ساتھ اپنے ہمراہ اسلحہ بھی لاتے ہیں۔جس سے علاقہ گلیات کا امن تباہ ہو جائے گا اور اس کے بعد عوام کے اندر پکنے والا لاواہ پھٹ پڑے گا۔جسکے نتائج انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔مقامی افراد نے اعلیٰ حکام سے اس جھیل کو بھی مکمل ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!