ہری پور محکمہ تعلیم زنانہ داخلوں کا مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام۔

ہری پور(وائس آف ہزارہ) محکمہ تعلیم زنانہ داخلہ مہم کے باوجود مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں نا کام۔ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی داخلہ مہم کامیابی سے چلائی گئی اور تمام ضلعی تعلیمی افسران کو اس ضمن میں مبینہ خصوصی ہدایات جاری کی گئیں۔ذرائع کے مطابق صوبہ بھر میں کم وبیش چار لاکھ طلباء و طالبات کی داخلے رپورٹ کئے گئے ہیں جبکہ داخلوں کا ہدف مبینہ طور پر کہیں زیادہ رکھا گیا تھا۔ سیکرٹری تعلیم کا اس پر سخت برہمی کا اظہار بھی بنایا جا رہا ہے۔ گورنمنٹ سیکٹر کی نسبت پرائیویٹ سیکٹر میں اس ضمن میں خاصی مؤثر مہم چلائی جاتی ہے۔جسمیں پرنٹ الیکٹر ایک سوشل وڈیجیٹل میڈیا کی مدد لی جاتی ہے۔ اگر ڈی ای اوزنانہ ہنگامی بنیادوں پر فعال انداز میں اپنا کردارادا کرتیں تو کوئی وجہ نہیں کہ انر و لسٹ میں اضافہ نہ ہو۔

یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ موجودہ مہنگائی کے دور میں پرائیویٹ سیکٹر کی بھاری بھر کم ماہانہ فیسیں ادا کرنے کی سکت نہ ہونے کے باعث طالبات کو گورنمنٹ سکولوں میں داخل کرانے کے رحجان میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ گورنمنٹ سیکٹر کے اساتذہ تربیت یافتہ ہونے کیساتھ ساتھ زیادہ تعلیم یافتہ بھی ہیں۔ خاص طور پر این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہونیوالی خواتین اساتذہ ماضی کے اساتذہ کی نسبت زیادہ کمٹڈ اور اکیڈمک اہلیت میں بھی بہت اگے دکھائی دیتی ہیں۔ جنہوں نے بورڈ امتحانات میں شاندار نتائج بھی دیئے ہیں۔

تاہم محکمہ تعلیم زنانہ کے ذمہ داران سیرسپاٹوں، دفاتر میں پیزا کھانے اور بیوٹی پارلز کے چکر لگانے میں مصروف ہیں۔ گرز سکولوں میں چیکنگ بھی برائے نام کی جاتی ہے۔ ماضی میں ای ڈی او ثمینہ الطاف نے ہری پور میں گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ جس کی بولت اعلیٰ کارکردگی پر پورے خیبرپختونخواہ میں انہیں پہلی پوزیشن سے نوازا گیا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!