ایک بے مقصد جنگ۔ فائدہ کس کا؟

تحریر: حمداللہ

ایبٹ آباد شہر،کینٹ اور قریبی علاقہ جات سے زورانہ کی بنیاد پر ایک خبر اخبارات اور واٹس گروپ کی زینت بنتی رہتی ہے کہ ضلع انتظامیہ ایبٹ آباد نے کم وزن ورٹی پر آج ایبٹ آبادکے مختلف علاقوں سے نانبائی گرفتار کیے۔ اور بھاری جرمانہ کیے۔ اور عوامی شکایت پر یہ اقدم کیاگیا۔ بے شک ضلع انتظامیہ کا ایکشن درست ہے۔ حکومت کو عوام کے سہولیات کے لیے اس طرح عملی کام کرنے چاہئیں۔ جس سے گرانفروشی اور دیگر قسم کے جرائم پر قابو پا سکے۔ لیکن اگر حکومتی کاروائی کے باوجود ایک کام ختم نا ھو سکے۔ اور مذکورہ عمل جاری ھو۔ حکومت نانبائی گرفتار کر کے لے جائے۔ اور روٹی اسی طرح کم وزن ھو۔ انتظامیہ نے گرفتار نانبائی سے آٹھ سے دس ھزار روپے جرمانہ لیا۔ نانبائی نے یہی رقم عوام سے باصورت کم وزن روٹی وصول کی۔ ایک نے دوکانداری کی۔۔ اور دوسرے نے ایمانداری کا ثبوت دیا۔ اور سارے جرمانے کے پیسوں۔ حکومت کے خزانے میں جمع کیا۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے۔ کہ جس نے شکایت کی۔ اس کو کیا انصاف ملا؟ اسکو روٹی پورے وزن کے ساتھ ملی۔ اس کا مسلہ حل ھوا۔ یا مسلہ اسی جگہ موجود ہے۔ اور رہے گا۔ اصل کام مسلہ حل کرنا ہے۔ نا حکومت کا خزانہ بھرانا ہے۔ اور نا نانبائیوں کی روزگار کو ختم کرنا ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ نانبائیوں کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر اس مسلے کا حل نکلے۔ تاکہ نا تو حکومت پریشان ھو۔ اور اس شبہ سے منسلک لوگوں اور ساتھ ساتھ عوام بھی اس سے مستفید ھو سکیں۔

اصل میں ھم کسی مسلے کے حل کی طرف نہیں جاتے۔ھماری ناکام یہی ہے۔ کہ مسائل میں دن بدن اضافہ ھوتا ہے۔ اور حکومتی اہلکار اس کو کامیابی سمجھتے ہیں۔ کہ اس ماہ کتنے لوگوں کو جرمانہ کیا۔ اور حکومتی خزانے کو کتنا فائدہ ھوا۔ اصل میں یہ نقصان ہے۔ معاشی روزگار کااور حکومت کا یہ رویہ نقصان دے ہے۔ اس سارے ماحول کے لیے۔
آخر میں یہاں کوئی کاروبار نہیں کرے گا۔ جس سے بے روزگاری اور مہنگائی میں دن بدن اصافہ ھو گا۔ اور ملک مالی بدحالی کی طرف جائے گا۔ اگر آج ھم اپنے بنائے ھوئے اصولوں پر نظر ثانی کریں۔ توبہت کچھ ٹھیک ھو سکتا ہیں۔ اور اگر نظر انداز کرے۔ اور اپنا وقت پاس کرے۔ اور ذمہ داری کا ثبوت نا دے۔ تو وقت گزار جائے گا۔ لیکن اسکا نقصان ھم سب کو اٹھاناھو گا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!