ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری میں گلیات کی آبادی بڑھنے کے بجائے مزیدکم ہوگئی۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) موسم سرما میں ہونے والی مردم شماری کے گلیات کے پہاڑی علاقوں کی آبادی پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ 2017 میں ہونے والی مردم شماری کے مقابلے میں 2023 کی مردم شماری میں گلیات کی آبادی زیادہ ہونے کے بجائے کم شمار کی گئی ہے۔ آبادی کم شمار ہونے کی بڑی وجہ لوگوں کی موسم سرما میں شہروں کی طرف نقل مکانی میں بتائی جا رہی ہے۔ گلیات جہاں سردیوں کے موسم میں خوب برفباری ہوتی ہے اور موسم شدید سرد ہو جاتا ہے۔ بنیادی سہولتوں کے فقدان مثلاََ قدرتی گیس کا نہ ہونا سوختنی لکڑی کا مہنگے داموں ملنا سردی کے موسم میں راستوں کا بند ہونا صحت کی سہولیات کی کمی برفباری میں راستے بند ہونے کی وجہ سے مریضوں کا بروقت ہسپتال نہ پہنچ سکنا وغیرہ شامل ہیں۔ گلیات کے باسیوں کی بڑی تعداد مندرجہ بالا سہولیات کی کمی اور سردی سے بچنے کے لئے شہروں کا رخ کرتی ہے۔ ان لوگوں کا شہر میں قیام کا دورانیہ سردی کے موسم میں سکولوں میں چھٹیاں ختم ہونے تک کا ہوتا ہے سکول کھلنے سے ایک یا دو دن قبل دوبارہ اپنے علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ حالیہ موسم سرما میں جب مردم شماری کا عملہ ان علاقوں میں گیا تو مکان بند ہونے کی وجہ سے مکینوں کا اندراج نہیں ہو سکا۔ وہی لوگ شہروں میں بھی اپنا اندراج نہیں کرا سکے۔ جس کی وجہ سے آبادی بڑھنے کی بجائے کم ہوگئی۔

میری گلیات خصوصا نگری بالا اور نتھیا گلی اور دیگر علاقوں کے باسیوں سے گزارش ہے کہ جو لوگ عارضی طور پر موسم سرما میں نقل مکانی کر کے کسی دوسرے شہر میں جا کر آباد ہوئے اور مردم شماری میں اپنے خاندان کا اندراج نہیں کروا سکے وہ اپنے علاقے کے متعلقہ مردم شماری کے عملے سے رابطہ کریں یا پندرہ اپریل تک ڈپٹی کمشنر آفس ایبٹ آباد میں اپنے کوائف درج کروائیں۔

میں خصوصی طور پر گلیات کے سوشل ورکروں ویلج کونسلوں کے چیئرمین حضرات اور کونسلروں سے گزارش کروں گا کہ ان کے علاقے کے جو لوگ سردیوں کے موسم میں نقل مکانی کر کے دوسرے علاقوں میں جا کر آباد ہوئے اور اب وہ واپس اپنے گاؤں میں آگئے ہیں ان سے معلومات لیں کہ آیا انہوں نے اپنا اندراج کسی دوسرے علاقے میں کروایا ہے یا نہیں اگر وہ اپنا اندراج کسی دوسرے علاقے میں نہیں کروا سکے تو مہربانی فرما کر ان کے گھرانے کے کوائف مردم شماری کے عملے کو دو دن میں مہیا کریں یا ڈپٹی کمشنر آفس ایبٹ آباد جاکر اپنے کوائف کا اندراج کروائیں۔

اسی مردم شماری میں آبادی کے لحاظ سے حکومت آپ کے علاقے کو ترقیاتی بجٹ فراہم کرتی ہے جس میں صحت، تعلیم، پانی سڑکیں اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔ آبادی کم ہونے کی صورت آپ کے علاقے کی یونین کونسل/ ویلج کونسلوں کی تعداد میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔ امید ہے کہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔
منور کسالہ۔

 

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!