عدم توجہی: ڈی ایچ کیو ہسپتال تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) ڈی ایچ کیو ایبٹ آباد جس پر نہ صرف کروڑوں روپے قومی خزانے سے خرچ ہوتے ہیں بلکہ کروڑوں روپے ویمن میڈیکل کالج سے بھی ملتے ہیں جسے فرضی کاموں پر لگا کر لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے اس کے علاوہ صحت کارڈ ایل پی کا ٹھیکہ ایک مخصوص شخص کو دے کر اس میں معیاری و نیشنل و انٹرنیشنل ادوایات کے نام پر مقامی طور پر باڑا منڈی پشاور کی بنی ہوئی ادوایات استعمال کر کے12 کروڑ سے زائد کے بل ہڑپ کر لیے گئے 52 افراد کی بھرتی کے لیے ایک حاجی صاحب کی وساطت سے 4 لاکھ فی فرد 2 کروڑ سے زائد کی رقم وصول کر کے ایک اعلٰی سیاسی شخصیت کے گھر تقرری کے کاغذات حوالے کییگئے اس وقت اسپتال کے اندر انتظامیہ کی کسی چیز کا وجود ہی نہیں ہیکھلے عام بد معاشی اور من پسند افراد کو نوازا جا رہا ہے ڈی ایم ایس لگاتے وقت سنیارٹی یا انتظامیہ صلاحیتوں کو نہیں بلکہ خالصتاً پسند نا پسند پر سب کچھ ہو رہا ہے جس کی واضح مثال ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کے ڈی ایم ایس کی ہے ان خرابیوں اور نا اہلیوں کی وجہ سے ہسپتال میں انتظامیہ نا اہلی سے مریضوں کا قتل عام جاری ہے اس کے ساتھ ہی روز ایمانداری سے فراہض ادا کرنے والے ڈاکٹرز و سٹاف کے ساتھ جھگڑا اور توڑ پھوڑ معمول بن چکا ہے مجموہی طور پر سینئر ڈاکٹرز کوالیفائیڈ سٹاف کو کھڈیلین لگا کر انٹرنی سٹاف کو اہم ترین مقامات پر تعینات کیا جاتا ہے جس کی مثال ہر روز ایمرجنسی میں دیکھی جا سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی خاکروب اور ڈرائیوز کی بھی سٹاف بلخصوص ڈاکٹرز کی چیکینگ کی ذمہ داریاں لگائی گئی ہیں۔ اس وقت تمام ایمبولنس سروس 1122 کے حوالے ہیں مگر ڈی ایچ کیو کی انتظامیہ کی نااہلی سے یہ ڈرائیورز نہ صرف تنخواہیں لے رہے ہیں بلکہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے لگ بھگ لاکھوں روپے کا آئل اور پٹرول بھی وصول کر رہے ہیں۔مگر ان کی اصل ذمہ داری ہسپتال سے زیادہ شاہ کی وفاداری اور انتظامیہ جاسوسوں کی ہے اس پر ایک صورتحال یہ دیکھی گئی ہے کہ مسلسل جھگڑوں سے انتقامی صورتحال کا جائزہ لینے کے بجائے ڈاکٹرز کا رویہ عہدے داروں اور سٹیک ہولڈر کو بلا کر صورتحال کا ازالہ کرنے کے ضلعی سربراہ نے آج ایک اجلاس رکھا جس کا ایجنڈا ڈاکٹرز کی عدم موجودگی ہے مگر اس میں بلایا ایم ایس اور نرسوں کو بلایا جو ان کی ملی بھگت اہل اور ان واقعات میں تحمل کا ثبوت ہے مرکزی و صفائی حکومتوں اور کمشنر ہزارہ سے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورتحال پر فی الفور فور ایکشن لیں۔ اس لیے ضلعی سربراہ جو اس اداروں کی کمیٹی بنائے۔ عہدا سربرا سے اور ہسپتال انتظامیہ کی ملی بھگت اور لوٹ مار پر فلفور کاروائی کر کے ہسپتال عملہ اور عوام کے درمیان آئے روز ہونے والے تصادم کو روکا جائے ورنہ عوام اس لوٹ مار پر باہر نکلے تو اس کی تمام تر ذمہ داری اعلی احکام پر ہوگی۔


یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!