نگران حکومت اختیار ات میں اضافہ۔ توسیع ممکن ہو گی۔

عالمی اداروں سے معاہدوں، ضروری و معاشی فیصلوں کا اختیار نگراں حکومت کو حاصل ایکشن نتائج رات 2 بجے تک جاری ہونگے، ڈیڈ لائن اگلے دن 10 بجے تک ہوگی۔
صوبائی نشست 40لاکھ، قومی اسمبلی کیلئے ایک کروڑ روپے تک خرچ کی حد سکیورٹی اہلکار پولنگ سٹیشن کے باہر ڈیوٹی دینگے عملہ اپنی تحصیل میں تعینات نہیں ہوگا۔
الیکشن ایکٹ میں مجوزہ 54 ترامیم سامنے آگئیں ارکان کا منظوری سے انکار اختیارات میں اضافے کی کوشش ناکام، بل آج مشتر کہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
اسلام آباد(وائس آف ہزارہ) نگراں وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافے کیلئے الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کر دی گئیں۔ جس میں 54 ترامیم شامل ہیں، ترامیم کے ذریعے سیکشن 230 کے تحت نگران وزیر اعظم کے مالیاتی اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے، شق 230 میں ترامیم کے ذریعے نگراں حکومت دیگر ممالک اور عالمی اداروں سے معاہدے کر سکے گی، اسے ملکی معیشت کے مفاد میں اہم فیصلوں کا اختیار حاصل ہوگا۔ الیکشن ایکٹ کی شق 230 کی سب کلاز 2 اے میں ترمیم کے ذریعے نگران حکومت کو اضافی اختیارات حاصل ہوں گے، نگران حکومت کو ملکی معیشت کے بہتر مفاد سے متعلق ضروری فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، نگراں حکومت ایسے اقدامات کرنے کی مجاز ہوگی جو بین الاقوامی اداروں اور غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ معاہدوں سے متعلق ہو۔ نگراں حکومت کی مدت میں توسیع بھی ممکن ہو سکے گی بل آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش ہوگا۔ انتخابی عذرداری پر 30 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہوگا، اگر 30 دن کے اندر الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کرتا تو امیدوار کو کامیاب قرار دیا جائے گا، خواتین، غیر مسلموں اور خصوصی افراد بشمول ٹرانسجینڈ رز کو ووٹر رجسٹریشن سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد ریٹرنگ افسر بغیر وقت ضائع کئے نتائج کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھجوائے گا، ریٹرنگ افسر عبوری نتائج کی اور یجنل کاپی 24 گھنٹے کے اندر الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا پابند ہوگا، پریذائیڈنگ آفیسر الیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا، پریذائیڈنگ آفیسر کوتا خیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتانی ہوگی، پریذائیڈنگ آفیسر کے پاس الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح دس بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔ رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں گی، حلقہ بندیوں کا الیکشن پروگرام کے اعلان سے قبل نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوگا۔ ترمیم کے مطابق حلقہ میں ووٹرز کی تعداد کی تبدیلی 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکے گی، حلقوں کی فہرست پر کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل 30 دن کے اندر سپریم کورٹ میں دائر کی جاسکے گی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 24 سے 34 اور 144 کو حذف کر دیا گیا ہے۔ نئے شناختی کارڈ کے حامل ہر فرد کا ڈیٹا نادرا فوری الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا پابند ہوگا، شناختی کارڈ بننے کے ساتھ ہی ڈیٹا ووٹرلسٹ میں اندراج کیلئے بھجوا دیا جائے گا، کاغذات نامزدگی کے ساتھ اسمبلی کیلئے پچاس ہزار اور صوبائی اسمبلی کیلئے میں ہزار روپے فیس جمع کرانا ہوگی۔

ترمیم کے بعد اگر کوئی منتخب رکن قومی اسمبلی یا سینٹ کے پہلے اجلاس کے 60 روز کے اندر حلف نہیں لیتا تو اس کی نشست خالی قرار دے دی جائے گی، عام انتخابات کے تین دن کے اندر سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستوں پر ترجیحی فہرست الیکشن کمیشن کو فراہم کرنا ہوگی، سینیٹ اور ٹیکنو کریٹ کی نشست پر تعلیمی قابلیت کے علاوہ 20 سالہ تجربہ بھی درکار ہوگا۔ پولنگ ڈے سے 5 روز قبل پولنگ اسٹیشن تبدیل نہیں کیا جا سکے گا، انتخابی اخراجاتکے لیے امیدوار پہلے سے زیر استعمال بینک اکانٹ استعمال کر سکیں گے، حلقہ بندیاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر کی جائیں گی۔ حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کیا اعلان کے 4ماہ قبل مکمل ہوگا۔ تمام انتخابی حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد برابر ہوگی، ایکشن کمیشن پولنگ عملے کی تفصیلات ویب سائٹس پر جاری کرے گا، پولنگ عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا، پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی راز داری یقینی بنائی جائے گی، کاعذات نامزدگی مستر دیا واپس لینے پر امید وار کوفیس واپس کی جائیگی۔ امید وار ٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹیشن کے قیام پر اعتراض کر سکے گا۔ حتمی نتائج کے تین روز کے اندرسیاسی جماعتیں مخصوص نشستوں کی حتمی ترجیحی فہرست فراہم کریں گی، قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی حد ہوگی،صوبائی نشست کے لیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ روپے تک خرچ کیے جاسکیں گے۔ غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کے خلاف فوج داری کارروائی کی جائے گی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کیا جائے گا، پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی، امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کر سکے گا۔ سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے، ہنگامی صورتحال میں پرائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آ سکے گے، الیکشن کمیشن ریٹرنگ آفیسر کو ماتحت حلقے کی ووٹرلسٹ پولنگ سے 30 روز قبل فراہم کرنے کا پابند ہوگا، معذور افراد کو ووٹ کی سہولیات پریزائڈنگ آفیسر دینے کا پابند ہوگا، الیکشن ٹریبونل 180 دن امیدوار کی جانب سے دائر پٹیشن پر فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے کی صورت میں پارٹی کو 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔


یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!