تاریخ پر تاریخ: ضلعی عدالتوں میں مقدمات نمٹانے کی شرح کم: چیف جسٹس کا نوٹس۔

صوبہ بھر کے سیشن کورٹس میں رواں سال ستمبر میں 60783 نئے مقدمات جمع 52861 مقدمات نمٹا دیئے گئے۔
مقدمات نمٹانے کی شرح 87 فیصد چیف جسٹس ابراہیم خان کی 100 فیصد سے زائد مقدمات نمٹانے کی ہدایت۔
پشاور(وائس آف ہزارہ)پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے خیبر پختونخوا کے ضلعی عدالتوں اور سول کورٹس میں نئے مقدمات داخل کرنے کی نسبت مقدمات نمٹانے کی شرح میں کمی کا نوٹس لیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ نمٹانے کی شرح 100 فیصد سے زیادہ ہونی چاہیے۔ پشاور ہائیکورٹ نے اس ضمن میں خیبر پختونخوا کے ضلعی عدالتوں اور سول کورٹس کی ماہ ستمبر کی کارکردگی رپورٹ بھی جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال ستمبر 2023 میں کل 60783 مقدمات داخل کیے گئے جن میں 800 کیسز ریمانڈ یا پھر انہیں بحال کیا گیا۔ اس ماہ کے دوران 52861 کیسز نمٹائے گئے تاہم گزشتہ ماہ کی نسبت ماہ ستمبر میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 10908 تک بڑھ گئی ہے جو 270356 سے 281264 ہوگئی ہے۔ ان میں سیشن کورٹس میں 82732 جبکہ سول کورٹس،میں 198532 مقدمات زیر التواء ہیں۔ ماہ تمبر میں ان مقدمات کے نمٹانے اور نئے مقدمات داخل کرنے کی شرح 87 فیصد رہی ہے۔جس کا چیف جسٹس نے نوٹس لیا ہے اور قرار دیا ہے کہ یہ شرح 100 فیصد سے زائد ہونی چاہیے کیونکہ نئے مقدمات کی تعداد زیادہ ہے جبکہ نمٹانے کی شرح کم ہے۔ اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر کے مہینے میں ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں فوجداری مقدمات کی تعداد 99229 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 4348 ضمانت درخواستیں زیر سماعت رہیں۔ صوبے کے عدالتوں میں منشیات مقدمات کی تعداد 30470 ہے جن میں سب سے زیادہ کیسز پشاور میں 5562 ہیں۔ ان عدالتوں میں ایک ماہ کے دوران سب سے زیادہ 17778 کریمینل کیسز نمٹائے گئے ہیں۔ ڈیٹا کے مطابق ماہ ستمبر میں فیملی کورٹس کیسز کی تعداد 16725 رہی ہے جن میں پشاور میں کیسز کی تعداد سب سے زیادہ 2567 ہے۔ اس طرح دوسرے نمبر پر ایبٹ آباد میں فیملی کیسز کی تعداد 1598، مردان میں 1485، ہری پور 1403، مانسہرہ 1229، ڈی آئی خان 1201 اور سوات میں 1157 مقدمات رہی رپورٹ کے مطابق فیملی کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جنہیں تو جہ دینے اور ان کے جلد نمٹانے کی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔


یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!