محکمہ تعلیم زنانہ کی کرپٹ اہلکاروں کی انکوائریاں مردوں کے ذمہ۔ متعددمرتبہ ملازمت سے نکالی جانیوالی کرپٹ اہلکاردوبارہ بحال۔

ایبٹ آباد: محکمہ تعلیم زنانہ کی کرپٹ اہلکاروں کی انکوائریاں مردوں کے ذمہ۔ متعددمرتبہ ملازمت سے نکالی جانیوالی کرپٹ اہلکاردوبارہ بحال۔ اس ضمن میں ذرائع نے وائس آف ہزارہ کو بتایاکہ محکمہ تعلیم زنانہ میں کرپٹ خواتین اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ جن میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر۱ میں تعینات ایک خاتون اہلکار نے وسیع پیمانے پر کرپشن کی۔ جس کو سابق ڈی او زنانہ نے مکمل انکوائری کے بعد جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے نکال دیاتھا۔ تاہم اس سیکرٹری ایجوکیشن خیبرپختونخواہ نے اس کرپٹ عورت کی دوبارہ انکوائری کی ذمہ داری مرد افسران کے سپرد کی۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ کرپٹ خاتون کئی روز تک پشاور میں رہی اور پھر اسے ملازمت پر دوبارہ بحال کرکے اسی سکول میں تعینات کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سال 2019ء میں محکمہ تعلیم زنانہ کی ڈی او کے پاس ایک سنگین شکایت آئی۔ کہ سکول میں زیر تعلیم طالبات کوغیرمردوں کیساتھ بھیجا جاتاہے۔ اس کیس کی بھی مکمل انکوائری کی گئی اور جرم ثابت ہونے پر اس کرپٹ خاتون کو ملازمت سے نکال دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ کرپٹ عورت نے سیکرٹری ایجوکیشن خیبرپختونخواہ کو ملازمت کی بحالی کیلئے اپیل کی۔ جس پر سوات سے تعلق رکھنے والے ایک آفیسر کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ کرپٹ عورت ایک ہفتے تک سوات میں قیام پذیر رہی۔ جس کے بعد اسے کلین چٹ دے کر دوبارہ ملازمت پر بحال کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ کرپٹ عورت نے دوبارہ چارج سنبھال کر کام شروع کیا تو ایک مرتبہ پھر سکول میں زیر تعلیم لڑکیوں کو غیرمردوں کے ساتھ بھیجنے کا معاملہ دوبارہ نکل آیا۔ جس پر دوبارہ انکوائری شروع کی جانیوالی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت خیبرپختونخواہ سرکاری ملازم خواتین کی انکوائریاں، خواتین آفیسرز سے کروائیں۔ تاکہ غیرقانونی اور غیراخلاقی طریقے استعمال کرکے بچنے والی کرپٹ خواتین کیخلاف مؤثر کارروائی کی جاسکے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!