نورین رورہی ہے۔ سوشل میڈیا پر عجیب و غریب ٹرینڈ نے طوفان برپا کر دیا۔

نورین رورہی ہے۔ سوشل میڈیا پر عجیب و غریب ٹرینڈ نے طوفان برپا کر دیا۔
ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک نئے اور عجیب و غریب ٹرینڈ نے طوفان برپا کر دیا ہے گزشتہ شب سے اب تک ہیش ٹیگ ”نورین رورہی ہے“ کے ساتھ ہزاروں افراد ایکس پر پوسٹ کر چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر پی ٹی آئی کے حامی ہیں۔ ساتھ ہی ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو فی الحال لا علم ہیں اور جاننے کے خواہشمند ہیں کہ ماجرا کیا ہے؟۔ سابقہ ٹوئٹر ایکس پر کم و بیش ایک لاکھ 72 ہزار پوسٹس میں اس ہیش ٹیگ نورین رو رہی ہے کا استعمال کیا جا چکا ہے۔ بہت سے افراد نے یوٹیوب پر بھی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں سے ایک کے کیپشن میں دعوی کیا گیا ہے کہ نورین نے اس ٹرینڈ پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔ اس ٹرینڈ کا آغاز وقت شروع ہوا جب صحافی اور سیاسی تجزیہ کار حسن ایوب نے ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کیے جانے والے کرنٹ افیئر کے پروگرام میں بات کی۔ اس ٹی وی شو میں کی جانے والی بحث پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے گرد گھومتی رہی۔ مسلم لیگ (ن) کے حامی صحافی سمجھے جانے والے حسن ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نئے آنے والوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوا جبکہ پرانے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے بیرسٹر گو ہر چیئر مین بنے جبکہ پرانی کارکن نورین فاروق خان پیچھے رہ گئیں۔ بات کو آگے بڑھاتے ہوئے حسن ایوب کا مزید کہنا تھا کہ نورین اب رو رہی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ نورین کون ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ نورین فاروق خان حسن ایوب کے مطابق وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے 1999 سے 2024 تک اپنی ساری زندگی پی ٹی آئی میں گزاری لیکن 2020 میں پارٹی میں شامل ہونے والا ایک شخص چیئر مین بن گیا۔ یہ عمران خان صاحب کا غلط فیصلہ ہے۔ اس پر میزبان کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ اب نورین کیا چاہتی ہے؟ اس پر حسن ایوب نے کہا، وہ چاہتی ہیں کہ انتخابات ہوں۔ نورین فاروق خان کون ہیں؟ نورین فاروق خان پنجاب میں پی ٹی آئی کی سابق سیکرٹری رہ چکی ہیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر 12 مارچ 2023 کو پی ٹی آئی کو خیر باد کہتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی، سوشل میڈیا پر نورین رورہی ہے کا ٹرینڈ بڑھنے کے بعد نورین فاروق خان نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حسن ایوب نے ٹی وی اسکرین پراپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے اور وہ اس بات کی مذمت نہیں کریں گی۔ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک نئے اور عجیب و غریب ٹرینڈ نے طوفان برپا کر دیا ہے گزشتہ شب سے اب تک ہیش ٹیگ ”نورین رورہی ہے“ کے ساتھ ہزاروں افراد ایکس پر پوسٹ کر چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر پی ٹی آئی کے حامی ہیں۔ ساتھ ہی ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو فی الحال لا علم ہیں اور جاننے کے خواہشمند ہیں کہ ماجرا کیا ہے؟۔ سابقہ ٹوئٹر ایکس پر کم و بیش ایک لاکھ 72 ہزار پوسٹس میں اس ہیش ٹیگ نورین رو رہی ہے کا استعمال کیا جا چکا ہے۔ بہت سے افراد نے یوٹیوب پر بھی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں سے ایک کے کیپشن میں دعوی کیا گیا ہے کہ نورین نے اس ٹرینڈ پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔ اس ٹرینڈ کا آغاز وقت شروع ہوا جب صحافی اور سیاسی تجزیہ کار حسن ایوب نے ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کیے جانے والے کرنٹ افیئر کے پروگرام میں بات کی۔ اس ٹی وی شو میں کی جانے والی بحث پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے گرد گھومتی رہی۔ مسلم لیگ (ن) کے حامی صحافی سمجھے جانے والے حسن ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نئے آنے والوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوا جبکہ پرانے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے بیرسٹر گو ہر چیئر مین بنے جبکہ پرانی کارکن نورین فاروق خان پیچھے رہ گئیں۔ بات کو آگے بڑھاتے ہوئے حسن ایوب کا مزید کہنا تھا کہ نورین اب رو رہی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ نورین کون ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ نورین فاروق خان حسن ایوب کے مطابق وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے 1999 سے 2024 تک اپنی ساری زندگی پی ٹی آئی میں گزاری لیکن 2020 میں پارٹی میں شامل ہونے والا ایک شخص چیئر مین بن گیا۔ یہ عمران خان صاحب کا غلط فیصلہ ہے۔ اس پر میزبان کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ اب نورین کیا چاہتی ہے؟ اس پر حسن ایوب نے کہا، وہ چاہتی ہیں کہ انتخابات ہوں۔ نورین فاروق خان کون ہیں؟ نورین فاروق خان پنجاب میں پی ٹی آئی کی سابق سیکرٹری رہ چکی ہیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر 12 مارچ 2023 کو پی ٹی آئی کو خیر باد کہتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی، سوشل میڈیا پر نورین رورہی ہے کا ٹرینڈ بڑھنے کے بعد نورین فاروق خان نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حسن ایوب نے ٹی وی اسکرین پراپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے اور وہ اس بات کی مذمت نہیں کریں گی۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!