ٹھنڈیانی روڈ کی تعمیر و توسیع کا مسئلہ۔ تحریر: نثار خان جدون۔

اچھی معیاری اور کشادہ شاہراہوں  کا وجود جس اہمیت کا حامل ہے وہ کسی وضاحت کا محتاج نہیں۔ ٹھنڈیانی روڈ ایبٹ آباد سے سابق وزیر اعلیٰ اقبال خان جدون کی کاوشوں سے 1977؁ء میں  تعمیر ہونیوالا صوبے کا ایک اہم اورمصروف روڈ ہے۔ اس روڈ پر روزانہ نہ صرف ہزاروں لوگ اور سینکڑوں طالب علم اور سیاح سفر کرتے ہیں بلکہ پاکستان آرمی اور سیکورٹی اداروں کے جوانوں کی بھی آمدورفت رہتی ہے تاہم یہ روڈ گزشتہ کء دہائیوں سے اُدھڑا پڑا ہے اور اپنی خستہ حالی پر ماتم کناں ہے۔
آپ یقین کریں کہ اس وقت اس روڈ کی حالت اتنی بُری اور خراب ہے کہ گاڑی میں سفر کے دوران آدمی کا جوڑ جوڑ ہل جاتا ہے اور اس کی چیخیں نکل جاتی ہے۔ گھڑی پنہ فارسٹ بیرئیر سے لے کر ناڑے گھماواں تک جہاں  کئی سالوں سے کرش مشینیں  نصب ہونے کی وجہ سے فضا میں  ہر وقت دھول اور گرد و غبار کے بادل چھائے رہتے ہیں، ڈیڑھ دو کلومیٹر کا فاصلہ تو ایک عذاب سے کم نہیں۔ اس ایریا میں یہ روڈ مکمل طور پر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔ کچھ یہی حالت کنڈ ٹھنڈیانی سے لے کر ٹھنڈیانی ٹاپ تک کی ہے یہاں بھی روڈ پر بے تحاشا کھڈے اور گڑھے بنے ہوئے ہیں  جس سے ہر وقت ایکسیڈنٹ کا خطرہ بنا رہتا ہے۔
ٹھنڈیانی روڈ بالائی پہاڑی علاقوں کی عوام کے لیے ایک شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے جوانہیں  ایبٹ آباد شہر سے منسلک کرتا ہے۔ علاقہ کے عوام طلباء، سیاح اور ٹرانسپورٹرز جو اپنی گاڑیاں مرمت کروا کروا کر عاجز آ چکے ہیں، روڈ کی شکستگی اور تنگ دامنی پر سخت مضطرب اور پریشان ہیں اور وہ کئی سالوں سے اس کی تعمیر نو اور توسیع و کشادگی کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں۔ لیکن دکھ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہاں کے حکمران طبقے نے کبھی اس روڈ کی جو قومی معیشت کو بھی بڑا سہار ا دے سکتا ہے، خبر گیری نہیں  کی۔ ایبٹ آباد اور اس کے مضافات میں اگرچہ سب سے زیادہ عوامی بہبود کے کام کروانے والے پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر شمعروز خان جدون اور مسلم لیگ?(ن) کے سابق رکن اسمبلی اور فخر ہزارہ اقبال خان جدون مرحوم کے بیٹے عنایت خان جدون ہیں تاہم ٹھنڈیانی روڈ ان کی توجہ سے بھی محروم رہا اور اس دوران اس کی تعمیر و توسیع نہ ہوسکی۔
وزیر اعلیٰ کے ایک حالیہ دورہ ایبٹ آباد کے موقع پر حلقہ کے نمائندے اور سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی نے اپنی رہائش گاہ پر عوام کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹھنڈیانی روڈ کا پہلا فیز گھڑی پنہ فارسٹ بیر یئر سے لے کر گلی بنیاں  تک موسم سرما کی برفباری سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا مگر ابھی تک اس اہم منصوبے پر کام کا آغاز نہیں  ہو سکا ہے جب کہ ٹھنڈیانی میں موسم سرما کی برفباری بھی شروع ہو چکی ہے۔ سپیکر خیبر پختونخوا سمبلی مشتاق احمد غنی ایک اچھے سیاسی ورکر ہیں ان کی وزیر اعلیٰ کے ساتھ مہینے میں  ایک دو بار نشست بھی ہوتی ہے انہوں نے بلاشبہ اپنے حلقہ میں تھوڑے بہت تعمیرو ترقی کے کام بھی کروائے ہیں لیکن ٹھنڈیانی روڈ جو آج لاکھوں  عوام کے لیے باعثِ عذاب بنا ہوا ہے، کیا وجہ ہے کہ وہ اسے دو کلومیٹر تک بھی ٹھیک نہ کروا سکے؟
ہم مشتاق احمد غنی سپیکر خیبر پختون خواہ اسمبلی سے گزارش کریں گے کہ وہ اس روڈ کا خیال کریں اس پر خصوصی توجہ دیں اور اس کی جلد از جلد تعمیر نو کروائیں کہ اس سے ان کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا۔ ٹھنڈیانی روڈ پر بننے والے گڑھے بھرنے کیلیے پہلے چار پانچ قلی ہوتیتھے مگر اب وہ بھی دکھائی نہیں  دیتے۔ روڈ پر قلی بھی تعینات کروائے جائیں بالخصوص روڈ کے خطرناک موڑوں اور تنگ جگہوں  کو ٹریفک کی آسانی کے لیے وسیع اور کشادہ کروایا جائے۔
نام منظور ہے تو فیض کے اسباب بنا
پُل بنا، چاہ بنا، مسجد و تالاب بنا
نثار خان جدون، موبائل نمبر: 03215724067


یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!