رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ کے تحت معلومات فراہم نہ کرنیوالے اداروں کیخلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے: چیف کمشنر ساجدخان جدون۔

ایبٹ آباد: چیف کمشنر رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن خیبر پختونخواہ ساجد خان جدون نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت کرپشن کو روکنے اور براہ راست عوام کو اداروں کا احتساب کرنے میں مدد دیتا ہے اس قانون کے تحت کسی بھی ادارے سے عوامی مفاد میں تمام تر معلومات لی جا سکتی ہیں اور ادارے یہ معلومات دینے کے پابند ہیں اگر ادارے اس میں کوتاہی کریں گے تو ان کے خلاف آر ٹی آئی قانون کے تحت کاروائی کی جا سکتی ہے اور اب تک درجنوں اداروں پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور انفرادی طور پر لوگوں کو سزائیں بھی دی گئی ہیں کے پی کے آر ٹی آئی ایکٹ کا شمار دنیا کے بہترین قوانین میں ہوتا ہے مگر ہمارے ہاں بد قسمتی سے عوام اس سے فائدہ نہیں اٹھا رہی ہے لوگ صرف نوکریوں کے حوالے سے ہی معلومات مانگ رہے ہیں اور بہت کم لوگوں نے ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے تفصیلات نہیں مانگی ہیں جو بہت اہم اور ضروری ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد پریس کلب میں رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر رائٹ ٹو انفارمیشن کے کمشنر ریاض داؤد زئی نے مذکورہ ایکٹ کے حوالے سے صحافیوں کو تفصیلی بریفینگ دی اور اس ایکٹ کی افادیت اور اہمیت کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا کہ کے پی کے کا یہ ایکٹ دنیا کے بہترین قوانین میں شمارہوتا ہے اس کے نافذ المعل ہوتے ہی اداروں سے تفصیلات مانگی گئی ہیں اور سولہ ہزار سے زائد افراد نے اس قانون کو بروئے کار لاتے ہوئے اداروں سے ریکارڈ طلب کیا ہے تقریباً94فیصد درخواست گزاروں کو ان کی طلب کردہ تفصیلات فراہم کر دی گئی ہیں صرف444کے قریب درخواستیں زیر التواء ہیں جن پر جلد ہی کاروائی مکمل ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون ہر پاکستانی شہری کو بلا تفریق، صوبائی اداروں اور ادارے جو عوامی خدمات سر انجام دے ہیں ان کے پاس موجود دستاویزات اور معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں یہ قانون ان تمام اداروں پر لاگو ہوتا ہے جو گورنمنٹ کے خزانے سے بجٹ لیتے ہیں اس قانون کے تحت ادارے عوام کے سامنے جواب دہ ہیں اور عوام برائے راست ان کا احتساب کر سکتے ہیں اور یہ عوامی احتساب کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اس قانون کو صحافی بروئے کار لاتے ہوئے کرپشن کو بے نقاب کر سکتے ہیں جس سے برائے راست عوام کو فائدہ ہو گا اس قانون کے تحت تمام ادارے بشمول لوئر عدلیہ جواب دے ہیں اور اب پشاور ہائیکورٹ نے بھی اس قانون کو اپناتے ہوئے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جو ادارہ یا ادارے کا سربراہ اس میں کوتاہی کرے گا اس کے خلاف اس ایکٹ کے تحت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور انہیں جرمانے کے ساتھ ساتھ سزا بھی دی جاتی ہے درخواست گزار کو دس دن کے اندر معلومات فراہم کرنے کا ادارہ پابند ہے اگر ادارہ اس کو معلومات فراہم نہیں کرتا تو ساٹھ دن کے اندر اندر رائٹ ٹو انفارمیشن خود ان کو معلومات فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!