ایبٹ آباد‘گلیات میں سرکاری سکولوں کی شدید کمی۔ سیاسی ٹھیکیداروں اور محکمہ تعلیم نے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگادیا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) حلقہ پی کے چھتیس میں اسکولوں کی شدیدکمی۔ذرائع کے مطابق ضلع ایبٹ آباد میں کل 1672 سرکاری اسکول ہیں۔جن میں سے 964لڑکوں جبکہ 708لڑکیوں کیلئے ہیں۔ اور کل سکولوں میں 1363 پرائمری جبکہ 309پرائمری سے اوپر کی سطح کے اسکول ہیں۔ پی کے چھتیس میں کل446 اسکول ہیں۔ جن میں سے 256لڑکوں کے جبکہ 190لڑکیوں کیلئے ہیں۔ پی کے چھتیس کے کل اسکولوں میں سے 364 پرائمری جبکہ 82 پرائمری سے اوپر کی سطح کے اسکول ہیں۔ یوسی سیرشرقی میں کل انیس اسکول ہیں۔ جبکہ ایک بھی لڑکوں یا لڑکیوں کا ہائی یا ہائر اسکینڈی اسکول نہیں ہے۔ یوسی گورینی میں لڑکوں کے پندرہ اسکولوں کیلئے دو ہائی اسکول جبکہ لڑکیوں کے لئے بارہ اسکولوں کیلئے ایک بھی ہائی اسکول نہیں ہے۔ یونین کونسل پھلکوٹ میں لڑکوں کے چھ اسکولوں کیلئے دو ہائی اسکول ہیں۔ جبکہ لڑکیوں کے نو اسکولوں کے لئے ایک بھی ہائی اسکول نہیں ہے۔یونین کونسل باغ میں لڑکوں کے چودہ اسکولوں کے لئے ایک بھی ہائی اسکول جبکہ لڑکیوں کے آٹھ اسکولوں کے لئے ایک بھی ہائی اسکول نہیں ہے۔ یونین کونسل سربھنہ میں لڑکیوں کے دس اسکولوں میں سے ایک ہائی اسکول جبکہ لڑکوں کے انیس اسکولوں کیلئے ایک بھی ہائی اسکول نہیں ہے۔ یونین کونسل تاجوال میں لڑکوں سولہ اسکولوں کے لئے ایک ہائر سکینڈری سکول جبکہ لڑکیوں کے چودہ اسکولوں کے لئے ایک بھی ہائی اسکول نہیں ہے۔ آئی ایم یو کے مطابق ایبٹ آباد کے 61اسکولوں کی چاردیواری، 53میں بیت الخلاء، 127 میں پینے کا پانی اور 160اسکولوں میں بجلی موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!