پنشنر مرنے کے بعد بھی بینک سے رقم نکالتا رہا: انکشاف۔

پشاور/ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ /مسرت اللہ جان)گورنر ہاؤس کے ریٹائرڈ ملازم کا پنشن سرکاری بینک میں اس کی موت پر تاحال جاری جبکہ پانچ ماہ نامعلوم شخص بینک اکاؤنٹ سے بھی نکلواتا رہا ہے جس کی کل مالیت چھپن ہزار روپے بتائی جاتی ہیں جس کی اطلاع ہونے پر پاکستان کی قومی بینک نے انکوائری شروع کردی ہے۔ دوسری طرف بینک منیجرکی جانب سے ریٹائرڈ ملازم کی بینک سے ادائیگی کے انکشاف کے بعد ملازم کی خاتون رشتہ دار کو کہا جارہا ہے کہ اس بارے میں خاموشی اختیار کی جائے۔ گورنر ہاؤس کے ریٹائرڈ ملازم محمد شریف جن کا نیشنل بینک ائیر ہیڈ کوارٹر برانچ میں اکاؤنٹ تھا اور اسے پنشن ملتی رہی جنوری 2019 میں اپنے بیٹے شبیر کے گھر ایبٹ آباد منتقل ہوا جہاں پر فروری2019 ء میں اس کا انتقال ہوگیا جبکہ اس کی اہلیہ کا انتقال بھی جولائی 2019 ء میں ہی ہوا۔

تاہم حیران کن طور پر گورنر ہاؤس پشاور کے ملازم محمد شریف کے سیونگ اکاوئنٹس سے اپریل سے جولائی تک ہر ماہ رقم نکلتی رہی حالانکہ شہری انتقال کر گیا تھا جبکہ قبل ازیں اس سے بینک انتظامیہ نے ہر پنشن والے شہری کو انگوٹھا لگانے کی ہدایت کی تھی تاہم بغیر انگوٹھے پرچھپن ہزار روپے کی رقم نیشنل بینک ائیر ہیڈ کوارٹر برانچ سے نکلتی رہی اور یہ سلسلہ جولائی 2019 تک جاری رہا محمد شریف کے بیٹے شبیر جن کا تعلق پشاور سے ہے اور اس وقت دبئی میں ملازمت کرتے ہیں نے اپنی اہلیہ کو والد کی اکاؤنٹس کی معلومات کیلئے کہہ دیا جس پر اس کا انکشاف ہوا۔

بینک انتظامیہ نے اب تک کی پنشن کی مد میں جمع ہونیوالی رقم بھی پنشنر کی بہو کو دینے سے معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ چونکہ ان کا انتقال ہو چکا ہے اس لئے اب یہ رقم واپس اکاؤٹنٹ جنرل خیبر پختونخواہ کو واپس بھیجی جائیگی۔تاہم اپریل 2019 سے جولائی 2019 تک نکالی جانیوالی رقم کی انکوائری کیلئے ریجنل آفس نیشنل بینک آف پاکستان نے متعلقہ برانچ سے رابطہ کرلیا ہے دوسری طرف قومی ملکیت کی سب سے بڑے بینک کی منیجرنے متعلقہ خاتون سے رابطہ کرکے خاموش رہنے کی استدعا کی ہے اور کہا ہے کہ یہ رقم ہم واپس جمع کرلیں گے لیکن آپ اس معاملے پر خاموش رہیں کیونکہ یہ رقم پھر بھی کو نہیں ملے گی۔

گورنر ہاؤس کے ریٹائرڈ اہلکار محمد شریف کے خاندان نے نیشنل بینک ائیر ہیڈ کوارٹر کی انتظامیہ سے پنشن کی رقم کی ادائیگی کیلئے ایبٹ آباد کی مقامی عدالت سے آرڈر بھی لیا۔جس کے تحت پنشنر کی بہو کو ادائیگی ہونی ہے تاہم بینک انتظامیہ کے مطابق چونکہ پنشنر مر چکا ہے اس لئے اب ادائیگی نہیں ہوسکتی اور ابھی پتہ چلنے پر یہ تمام رقم اے جی آفس خیبر پختونخواہ کو واپس کی جائیگی جبکہ بینک سے نکلنے والے چھپن ہزار روپے کی لئے انکوائری کی جارہی ہیں۔دوسری طرف متعلقہ خاندان نے بینک سے رقم نکلوانے والے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!