سپریم کورٹ آف پاکستان نے دس سال سے کم عمربچوں کیساتھ زیادتی کیسوں کیلئے انتہائی سخت قانون وضع کردیا۔

ایبٹ آباد/اسلام آباد(وائس آف ہزارہ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے دس سال سے کم عمربچوں کیساتھ زیادتی کیسوں کیلئے انتہائی سخت قانون وضع کردیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان کریمنل لاء جرنل 2019ء میں سپریم کورٹ کورٹ آف پاکستان کے جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی اور چوہدری عبدالعزیز کی جانب سے درخواست گزار خالد حمید کی چھ سالہ بیٹی کیساتھ جنسی زیادتی اورقتل کے کیس میں ایک نیا قانون /ریفرنس جاری کردیاہے۔ذرائع کے مطابق کمسن بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے کیسوں میں آج کل بہت تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ جبکہ متاثرہ بچے یا بچی کو پولیس میڈیکل کیلئے کسی ہسپتال میں لے کر جاتی ہے تو وہاں سے نوے فیصد سے زائد کیسوں میں ڈاکٹر/ڈاکٹروں کا بورڈ جنسی زیادتی نہ ہونے کی رپورٹ جاری کرتاہے۔

جس کی وجہ سے ملزمان عدالتوں سے نہ صرف ضمانتوں پر رہا ہوجاتے ہیں بلکہ ان مقدمات میں بری بھی ہوجاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمسن بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے بعد عموماً چند گھنٹوں کے اندر تمام چیزیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ کیونکہ کمسن بچے انتہائی تیزی کیساتھ بڑھتے ہیں اوربدفعلی وغیرہ کے نتیجے میں ان کے جسم میں پائے جانیوالے ملزمان کے اجزاء بہت تیزی سے ختم ہو جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ڈاکٹر اپنی رائے میں جنسی زیادتی نہ ہونے کی رپورٹ جاری کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے بینچ نے 5نومبر2018ء کودرخواست گزار خالد حمید کی چھ سالہ بیٹی کیساتھ جنسی زیادتی اورقتل کے کیس میں ایک تفصیلی نیا قانون /ریفرنس جاری جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ کمسن بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے کیسز میں اگر میڈیکل رپورٹ منفی بھی آئے تو ملزم/ملزمان کو کسی صورت ضمانت پر رہا نہ کیاجائے۔ واضح رہے کہ اس نئے قانون کی وجہ سے ایبٹ آباد میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے مقدمات میں ملوث تقریباً تمام ملزمان کی ضمانتیں پشاور ہائیکورٹ سے بھی خارج ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!