ایبٹ آباد ڈکیتوں، کارلفٹروں اور مشتبہ افرادکی محفوظ پناہ گاہ بن گیا۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ)ایک سال کے دوران درجنوں قیمتی گاڑیاں اورسینکڑوں موٹرسائیکلیں اڑالی گئیں۔ متعددافراد قتل۔جسم اورمنشیات فروشی کے اڈوں میں تیزی سے اضافہ۔ ایبٹ آباد ڈکیتوں، کارلفٹروں اور مشتبہ افرادکی محفوظ پناہ گاہ بن گیا۔ مختلف تھانوں کے اہلکار افسران کا بھتہ پورا کرنے تک محدود۔ منشیات فروشوں کو کھلی چھوٹ۔ تھانوں میں ہر کام کے نرخ مقرر۔ افسران کی چشم پوشی کی وجہ سے تھانے کمائی کے اڈے بن گئے۔ ذرائع کے مطابق مختلف اداروں سے ملنی والی معلومات کے مطابق ضلع ایبٹ آباد میں امسال درجنوں نئی قیمتی گاڑیاں اورموٹرسائیکلیں کارلفٹروں نے اڑائی ہیں۔ جن میں سے چند ایک گاڑیاں متاثرہ افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت چارسدہ، صوابی،مردان کے علاقوں سے کارلفٹروں کو لاکھوں روپے کی ادائیگیوں کے بعد واپس لیں۔ ایبٹ آباد جرائم پیشہ عناصر کی محفوظ ترین پناہ گاہ بن چکا ہے۔

ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت ایبٹ آباد کے اہم تھانوں کے ایس ایچ اوز کو پچھلے چند ماہ کے دوران دور دراز کے علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ اور ایبٹ آباد شہر کے تھانوں میں ایسے ایچ اوز تعینات کئے گئے ہیں جو جرائم کی بیخ کنی پر کسی بھی قسم کی مہارت نہیں رکھتے۔ دوسری جانب ایبٹ آباد میں متعددافراد کو قتل کیا گیا۔ جن میں سے صرف چند ایک کیسوں کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ باقی تمام کیسوں کے ملزمان مفرور ہیں۔ پولیس کسی کو بھی گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔ایبٹ آباد میں موبائل فون چھیننا، سرشام لوگوں کو گھروں کو جاتے ہوئے گن پوائنٹ پر لوٹنا تو معمول کی بات ہے۔ ایبٹ آبادکے پوش علاقوں کے علاوہ گلی محلے کی سطح پر منشیات اور جسم فروشی کے اڈوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ان منشیات اور جسم فروشی کے اڈوں پر پولیس نے آج تک رسمی کارروائی کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔ لیکن ان اڈوں پر پولیس کے رائیڈر اور موبائل گاڑیاں باقاعدگی سے دیکھنے میں آرہی ہیں۔ تمام تھانوں میں کام کرنے کے ریٹ مقرر ہیں۔ اور تھانوں کی حالت یہ ہو گئی ہے کہ پولیس اہلکار ہر جائز و ناجائز کام پیسوں کے بغیر نہیں کرتے۔ حساس اداروں کی رپورٹس کے مطابق ایبٹ آباد کے کئی علاقوں میں انتہائی مشکوک افراد موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!