ایبٹ آباد کے پہاڑچٹیل میدانوں میں تبدیل ہونے لگے۔ محکمہ جنگلات کی ملی بھگت سے درختوں کی کٹائی نہ رک سکی۔

ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ) درخت علاقے کی خوبصورتی کو ظاہر کرتے ہیں جہاں درخت لگے ہوئے ہوں وہاں کی زینت ہوتے ہیں جیساکہ ہمارا ایبٹ آباد پہاڑوں اور درختوں کی وجہ سے منفرد مقام رکھتا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ ملک کہ کونے کونے سے لوگ ایبٹ آباد اور ایبٹ آباد کے گردونواحی علاقوں کی سیر کے لیے آتے ہیں اور درختوں سے آکسیجن بھی حاصل ہوتی ہے اور ایندھن کے طور ہر بھی استعمال کرتے ہیں مثلاً گھروں میں استعمال ہونے والا فرنیچر وغیرہ وغیرہ درخت جنگلات میں درخت اہم رول ادا کرتے ہیں جن علاقوں میں جنگلات زیادہ ہوتے ہیں وہاں سیلاب بھی کم آتے ہیں۔

لیکن ہماری بدقسمتی یہاں سے شروع ہوتی ہے کہ ہمارے جنگلات کو کس کی نظر لگ گئی ہیں دنبدن جنگالات کم ہو رہے ہیں جنگلات سے درخت کی بے دریغ کٹائی کی جا رہی ہے محکمہ جنگلات کے افسران بالا کو یا تو خبر ہی نہیں یا پھر وہ بھی ٹمبرسمگلروں کے ساتھ مل ملا کر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں سوچنے کی بات ہے کہ بلاوجہ جنگلات میں آگ کیوں لگ جاتی ہے؟

ایک ہی بات ذہن میں آتی ہے کہ جب چوری چھپے درخت کاٹے جائیں تو پھر سیاہ کو سفید کرنے کے لیے اور کاٹے گئے۔ درخت کا نشان مٹانے کے لیے آگ لگا کر اپنے گناؤں کا نشان مٹانے کی کوشش کی جاتی ہے بڑے ہی افسوس سے کہ جوحکومت سیاحت کو فروغ دینے گرین ٹری پروگرام کے کے ڈرامے رچارہے تھے وہ حکومت بھی جنگلات کی تیزی سے جاری کٹائی سے بھی بے خبر ہے۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!