حکومت افغانستان میں طالبان کی حکومت کا فوری تسلیم کرنے کا اعلان کرے: مولانا فضل الرحمن۔

ایبٹ آباد (وائس آف ہزارہ/سردار فیضان)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت افغانستان میں طالبان کی حکومت کا فوری تسلیم کرنے کا اعلان کرے،افغانستان سنڑل ایشیاء کا دروازہ اور دل ہے اس میں امن کا قیام خطہ میں امن کا پیغام ہوگا،طالبان نے وسیع النظری اور وسیع القلبی کا مظاہرہ کرکے تمام گروپس کو مذاکرات کا پیغام دیکر تبدیلی کی بنیاد رکھی ہے،ملک میں جمہوریت آج بھی یرغمال ہے موجودہ حکمرانوں کو مغربی تہذیب،بیحیائی فحاشی کو فروغ دینے کے لئے لایا گیا ہے انہوں نے ان این جی اوز کی سرپرستی کی جنہوں نے نوجوان نسل کو بے راہ روی پر لگانے کے لئے اپنے وسائل استعمال کئے ہیں،بیرونی قوتوں کا دباؤ کے باوجود میدان میں کھڑے ہونے کا نتیجہ ہے ان کے ایجنڈہ کو ناکام بنایا ہے،ملک میں پی ڈی ایم کی تحریک جاری رہے گی تاکہ قوم کو ان کے ووٹ کا حق دلا سکیں،ان خیالات کا اظہار انہوں یہاں ایبٹ آباد میں تحفظ ناموس رسالت کانفرنس میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کیمرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا امجد لاہوری، سید ہدایت اللہ شاہ،پیر محمود الحسن، صوبائی عہدیدران نے بھی خطاب کیا،جب کہ اس موقع پر سینیٹر حافظ حمداللہ ترجمان پی ڈی ایم، ضلعی امیر مولانا انیس الرحمن،ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا غلام مجتبی،ڈسٹرکٹ خطیب مفتی عبدالواجد کے علاوہ جید علمائے کرام مشائخ عظام،اپوزیشن جماعتوں کے مقامی قائدین،تحریک صوبہ ہزارہ کے چیئرمین سردار گوہر زمان،صدر سلطان العارفین خان کے علاوہ فرزندان توحید کثیر تعداد میں شریک تھے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا پون صدی گزر چکی ہے اس کے باوجود جس مقصد کے لئے یہ ملک حاصل کیا گیا تھا جن امیدوں اور آرزؤں کے ساتھ اس وطن کے لئے قربانیاں دی گئیں تھیں،جس کے لئے ہمارے بزرگوں نے کامیاب زندگی کے خواب دیکھیے تھے وہ پورے نہیں ہوئے،اج ہم آگے بڑھنے کے بجائے پسپائی اختیار کر رہے ہیں،ہمارے اکابرین نے پارلیمانی سیاست کے زریعے آئین کو تشکیل دینے میں جو کامیابیاں حاصل کی تھی آج ان کو ناکامی میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے، ملک کے قیام میں تین قسم کے تصورات موجود تھے کلمہ کانعرہ لگا کر قوم کو یہ نظریہ دیا ملک اسلام کے لئے بنا ہے،انگریز سے آزادی حاصل کرنے کا مقصد یہاں آزادی اور جمہوریت ہو گی ہم اپنے فیصلے خود کریں گے،آج جن کی امیدیں اسلام سے وابستہ تھی وہ بھی مایوس ہوئے،جمہوری نظام کے برعکس ڈکٹیٹر حکومت کرتے رہے،جمہوریت آج بھی یرغمال ہے،ملک کی معیشت سب کے سامنے ہے،بھوک اور افلاس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آرہا ہے، گزشتہ حکومت میں سالانہ ترقی کی شرح 5 فیصد تھا اگلے سال کے لئے اس کی شرح ساڑھے چھ فیصد لگایا تھا،اب تبدیلی سرکار کی وجہ سالانہ ترقی کا تخمینہ زیرو سے بھی نہیں لگا سکتے،زرمبادلہ میں موجود پیسہ قرضے کا پڑھا ہوا ہے کیا دھوکہ دینا چاہتے ہیں،ایک فیصد بھی ان کی ترقی نہیں ہے،آج ملک میں اضطراب ہے،قرارداد مقاصد کے مطابق حاکمیت اللہ کی اور کوئی قانون اس کے منافی نہیں ہوگا۔

1973 میں تمام مکاتب فکرعلماء نے متفقہ آئین دیا جس پر آج تک ایک قانون سازی بھی نہیں ہوئی،ناموس رسالت قانون کے ملزموں کو باعزت بری کیا گیا،جن عدالتوں نے سالہا سال اس کی تحقیق پر لگائے ان فیصلوں کو سپریم کورٹ میں ایک گھنٹے کی سماعت میں ختم کیا،توہین رسالت کی ملزم کو موجودہ وزیر اعظم نیباعزت ملک سے باہر بھیجا،یورپ میں توہین رسالت کے ملزموں کو پروٹوکول دیا جاتا ہے تمہاری دشمنی دہشتگردوں سے نہیں ہے،یورپ نے پتلے بنائے،جن عناصر کو ان کی پشت پناہی تھی انہوں نے کسی بھی پرواہ نہیں کی،ہمارے حکمرانوں کی ڈیوٹی مغربی تہذیب کا پاکستان میں لانے،بے حیائی فحاشی کا فروغ ہے انہوں نے ان این جی اوز کہ سرپرستی کی جنہوں نے نوجوان نسل کو بے راہ روی پر لگانے کے لئے وسائل استعمال کیا ہے،اس حقیقت کا ان کے سامنے اعتراف کیا گیا،چونکہ پشتون بلٹ میں مذہب کی جڑیں گہری ہیں،بیرونی قوتوں کادباو،قادیانی کو غیر مسلم قرار نہ دینا ان کا ایجنڈہ ہے،میدان میں کھڑے ہونے کے نتیجہ میں ان کے ایجنڈہ کو ناکام بنایا ہے،مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا جب سویت یونین ٹوٹ چکا ناظم الیون کا واقعہ ہوا تو اس وقت کہا تھا دنیا تبدیلوں کی لپیٹ میں ہے نئے انقلابات رونما ہوں گے اس کے بعد پہلا قدم افغانستان پر حملہ کیا اور یہ اعلان کیا کہ تین مہینہ میں اس کو آزاد کرائیں گے، آج امریکہ یورپ اور نیٹو شکست کھا چکے ہیں یہ قومیں شکست خوردہ ہیں،


یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!