کینٹ بورڈ ایبٹ آبادکے سول ممبر کیلئے انگریزی زبان سے نابلد افراد کے ناموں کی نامزدگیوں پر شہری سراپا احتجاج۔

ایبٹ آباد: کینٹ بورڈ ایبٹ آبادکے سول ممبر کیلئے انگریزی زبان سے نابلد افراد کے ناموں کی نامزدگیوں پر شہری سراپا احتجاج۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پڑھے لکھے شخص کو ممبر بنانے کا مطالبہ۔ اس ضمن میں ذرائع نے وائس آف ہزارہ کو بتایاکہ سال 2015ء میں کینٹ بورڈ کے انتخابات تقریباً بیس سال کے بعد منعقد کئے گئے۔ چارسال کے بعد کینٹ بورڈ کے ممبران اپنی مدت پوری کرکے گھروں کو چلے گئے۔ تاہم کچھ عرصہ بعد ان ممبران کی مدت میں توسیع کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق کینٹ بورڈ کے انتخابات ایک مرتبہ پھر ملتوی کئے جانے کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ 23ستمبر کواسسٹنٹ ڈائریکٹرجنرل ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کئے جانیوالے نوٹیفکیشن کے مطابق وزارت دفاع کے احکامات کی روشنی میں پورے پاکستان کے کنٹونمنٹ کے سی اوز کو حکم جاری کیا گیاہے کہ وہ ایک ملٹری اور ایک سول ممبر کی نامزدگیاں کریں۔ جبکہ دوسری جانب وفاقی حکومت نے آبادی میں اضافے کی وجہ سے ایبٹ آباد کنٹونمنٹ کو کلاس ون کا درجہ دے دیاہے۔

ایبٹ آباد کینٹ بورڈ کا دفتر جوکہ رشوت ستانی میں ملک گیرشہرت رکھتاہے اور کوئی بھی سرکاری ادارہ کینٹ بورڈ کے اہلکاروں یا افسران پر ہاتھ نہیں ڈالتا۔ ایبٹ آباد کینٹ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بہت بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔ لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ایبٹ آباد کینٹ کے سول ممبر کیلئے ایسے افراد کے ناموں کی نامزدگیاں کی گئی ہیں جوکہ انگریزی زبان تو دور کی بات، اردو زبان بھی ٹھیک طرح سے لکھ اور پڑھ نہیں سکتے۔کیونکہ کنٹونمنٹ بورڈ کی تمام خط وکتابت اور دفتری امور انگریزی زبان میں ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے جان بوجھ کر اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی بجائے ایسے افراد کی نامزدگیاں کی گئی ہیں جن کے پاس تعلیم کی کمی ہے۔

واضح رہے کہ ایبٹ آباد کینٹ کا سول ممبر بلڈنگ کمیٹی اوراسسمنٹ کمیٹی کا بھی چیئرمین ہوتاہے۔ ایبٹ آباد کینٹ کے شہریوں نے ڈائریکٹرجنرل کنٹونمنٹ سے مطالبہ کیاہے کہ ایبٹ آباد کینٹ کے سول ممبر کیلئے اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص کا انتخاب کیاجائے جوایبٹ آباد کینٹ کے مسائل کو حل کرسکے۔ اپنی کرپشن چھپانے کیلئے انگریزی اور اردو زبان لکھنے اورپڑھنے سے نابلد افراد کی نامزدگیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ کینٹ بورڈ کے ذمہ داران اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران

نیوز ہزارہ

error: Content is protected !!